مقبوضہ جموں و کشمیر

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کا کشمیری صحافیوں کیخلاف انتقامی کارروائیوں پر اظہار تشویش

نیویارک20اپریل (کے ایم ایس)
نیویارک میں قائم صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے کشمیری صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سی پی جے نے اپنی ویب سائٹ پرجاری ایک بیان میں بھارتی حکام سے کہا کہ وہ سرینگر میں قائم نیوز پورٹل دی کشمیر والا کے عملے اور اس سے وابستہ صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائی فوری بند کریں ۔بھارتی تحقیقاتی ادارے ایس آئی اے نے کشمیر ی صحافی عبدالاعلیٰ فاضلی کو اتوار کو نومبر 2011میںدی کشمیر والا میں” غلامی کی بیڑیاں ٹوٹیں گی” کے عنوان سے شائع ہونے والے ان کے ایک مضمون کے سلسلے میں گرفتار کیا ہے ۔ ریاستی تحقیقاتی ادارے اور بھارتی پولیس نے کشمیر والا کے دفتر، اس کے ایڈیٹر فہد شاہ کے گھر پر بھی چھاپہ ماراجو مارچ سے غیر قانونی طورپر نظربند ہیں۔ ایس آئی اے نے عبدالاعلیٰ فاضلی کے گھر پر چھاپہ مارکر لیپ ٹاپ اور موبائل فون قبضے میں لے لیا۔ تحقیقاتی ادارے نے دعوی کیاہے کہ فاضلی کا 2011 کا مضمون جس میں کشمیر کی بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی کی حمایت کی گئی تھی "انتہائی اشتعال انگیز، فتنہ انگیز اور بدامنی پھیلانے کا باعث تھا”۔ واشنگٹن سے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کے ایشیا پروگرام کوآرڈینیٹر سٹیون بٹلر نے بیان میں کہاہے کہ صحافیوں کے خلاف قابض حکام کی انتقامی مہم اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے اور کشمیری صحافی کی ایک 11سال قبل لکھے گئے مضمون پر گرفتاری انتہائی مضحکہ خیز ہے۔انہوں نے بھارتی حکام پر فاضلی کے خلاف کارروائی بند کرنے اور اسکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔عبدالاعلیٰ فاضلی نیوز پورٹل دی کشمیر والا کے سابق کنٹری بیوٹر ہیں جو اس وقت کشمیر یونیورسٹی میں ایک ریسرچ اسکالر کے طورپر خدمات انجام دے رہے ہیں۔کشمیر والا کے مطابق ایس آئی اے نے فاضلی پر چار الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جن میں مجرمانہ سازش،بھارتی حکومت کے خلاف جنگ ، بغاوت اورغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کی دو دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے ۔ یو اے پی اے کے تحت فاضلی کو سات سال تک جیل میں رکھا جاسکتا ہے اور عمر قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button