برطانوی اخبار دی گارڈین نے پاکستانی اور بھارتی انٹیلی جنس آپریٹو کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے غیر ملکی سرزمین پر رہنے والے افراد کو ختم کرنے کی ایک وسیع تر حکمت عملی کے تحت پاکستان میں 20افراد کو قتل کیا۔دی گارڈین نے دونوں ممالک کے انٹیلی جنس حکام کے انٹرویوز کیے اور پاکستانی تفتیش کاروں سے دستاویزات حاصل کیں، جن میں واضح کیا گیا تھا کہ کس طرح بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی نے 2019 کے بعد مبینہ طور پر بیرون ملک کئی افراد قتل کئے۔اخبار دی گارڈین نے 03 اپریل کو ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کا عنوان تھا :غیر ملکی سرزمین پر لوگوں کا قتل۔رپورٹ کے مطابق بھارت نے ان لوگوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر عمل کیا جنہیں وہ بھارت کا دشمن سمجھتا ہے۔مذکورہ رپورٹ نے پوری دنیا میں تہلکہ مچایا ہے کہ بھارت اپنے مخالفین کو غیر ملکی سرزمین پر قتل کرانے میں ملوث ہے۔گارڈین کے مطابق پاکستان کی سرزمین پر 20 سے زائد افراد کے قتل میں بھارت براہ راست ملوث ہے،جنہیں وہ اپنے مخالفین کے طور پر گردانتا تھا۔ ان افراد میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو تحریک آزادی کشمیر کیساتھ بلواسطہ یا بلاواسطہ وابستہ رہے۔جن میں دونوں طرف یعنی مقبوضہ جموں وکشمیر،آزاد کشمیر کے علاوہ پاکستان کے شہری بھی شامل ہیں۔جو وقتا فوقتا نامعلوم افراد کے ہاتھوں مساجد،مدارس اور اپنے گھروں کے قریب نشانہ بنائے گئے۔دہلی میں انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ منیجمنٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اجے ساہنی نے اخبار گارڈین سے گفتگو میں کہا کہ ان کی تنظیم نے 2020 سے پاکستان میں نامعلوم حملہ آوروں کے ہاتھوں 20 مشتبہ قتل ریکارڈ کیے ہیں۔
بھارتی انٹیلی ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ”را” پر براہ راست بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے دفتر کا کنٹرول ہے۔”را "نے ہی ان افراد کو قتل کروانے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا۔یعنی اپنی سلیپر سیلز کو متحرک کیا۔انہیں پیسوں سے لیکر لاجسٹک سپورٹ اور قتل ہونے والے افراد کے کوائف بھی فراہم کیے۔جس کے نتیجے میں قاتل ان افراد تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ قتل کے حوالے سے اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق 2020 سے لوگوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا اور یوں گزشتہ چا برسوں میں 20 افراد کا خون کرایا گیا ہے، یہ قتل پاکستان اور آزاد کشمیر کی سرزمین پر نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے کیے گئے۔ بھارت پہلے ان افراد کے قتل کی ذمہ داری سے کنی کتراتا رہا ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب بھارتی” را” نے پاکستان میں مبینہ کارروائیوں یعنی لوگوں کو قتل کرانے پر اخبار دی گارڈین کیساتھ کھل اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہو، جبکہ تفصیلی دستاویزات میں را کے قتل میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ان الزامات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خالصتان تحریک سے وابستہ سکھ ازادی پسند رہنماوں کو بھارتی کارروائیوں میں پاکستان اور مغرب دونوں میں نشانہ بنایا گیا تھا۔خالصتان تحریک کے سرگرم رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18جون 2023 میں کینیڈا کے برٹش کولمبیا کے سرے میں گرو نانک سکھ گوردوارہ کی پارکنگ میں دو نقاب پوش بندوق برداروں نے اپنی پک اپ ٹرک میں گولی مار کر قتل کر دیا،جبکہ امریکی انٹیلی جنس اداروں نے ایک اور رہنما گرو پتونت سنگھ پنون کے قتل کی سازش ناکام بناتے ہوئے کرائے کے ایک قاتل کو جارجیا سے گرفتار کیا ہے ،جس سے قتل کیلئے پیشگی ڈالروں میں ادائیگی کی جاچکی تھی۔مبینہ قاتل اس کا اعتراف بھی کرچکا ہے کہ اس سے گرو پتونت سنگھ پنون کو قتل کرنے کیلئے ایک بھارتی جو کہ "را”کا اہلکار ہے نے سکھ رہنما کے قتل کیلئے رابطہ کیا تھا۔ہردیپ سنگھ نجر اور گرو پتونت سنگھ پنون جو کہ سکھز فار جسٹس نامی تنظیم کے سرگرم کارکن تھے۔اولذکرکے قتل اورثانی ذکرکے قتل کی کوشش پر کینیڈا اور امریکہ کے بھارت کیساتھ سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے روان برس 26 جنوری کے موقع پر بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کیلئے پہلے سے طے شدہ دورہ منسوخ کیا جبکہ کینیڈا اور بھارت نے ایک دوسرے کے درجنوں سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دیکر ملک بدر کیا۔جبکہ حال ہی میں بھارت میں کینیڈا کے سفارتخانے نے درجنوں بھارتی ملازمین کو فارغ کیا ہے ۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے گزشتہ برس ستمبر میں بھارت میں G 20 اجلاس میں شرکت سے واپسی کے بعد اپنی پارلیمنٹ میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا بھانڈا پھوڑ کر بھارت کو اس میں براہ راست ملوث ٹھرایا۔جسٹس ٹروڈو کے بیان نے پوری دنیا میں بھارت کونہ صرف کٹہرے میں کھڑا کیا بلکہ پہلی مرتبہ بھارت کو روگ سٹیٹ بدماش ریاست کے طور پر جانا جانے لگا۔
اخبارگارڈین نے پاکستانی تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا کہ ان افراد کا قتل بھارتی انٹیلی جنس کے سلیپر سیلز کی طرف سے کیے گئے جو زیادہ تر متحدہ عرب امارات سے کام کر رہے تھے۔ گزشتہ برس2023 میں قتل میں اضافہ ان سلیپر سیلز کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے باعث ہوا، جن پر غیر ملکی عادی مجرموں یا غریب افراد کو قتل پر عملدرآمد کیلئے لاکھوں روپے دینے کے ثبوت ہیں۔اخبارگارڈین کا اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی ایجنٹوں نے مبینہ طور پر قتل کرنے کیلئے ایسے افراد کو بھی بھرتی کرکے انہیں یقین دلایا کہ وہ کافروں کو مار رہے ہیں۔دو بھارتی انٹیلی جنس افسران کے مطابق، بھارتی خفیہ ایجنسی کی جانب سے بیرون ملک مقیم افراد پر توجہ مرکوز کرنے کا رجحان 2019 میں پلوامہ حملے سے شروع ہوا تھا۔جس میں کم از کم 43 بھارتی فوجی اس وقت ہلاک کیے گئے ،جب وہ ایک کانوائے کی شکل میں جموں سے وادی کشمیر کی طرف انتخابی دیوٹی کے نام پر تعینات ہونے کیلئے آرہے تھے۔اخبار گارڈین اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کرتے ہوئے ایک بھارتی انٹیلی جنس آپریٹیو کے حوالے سے لکھتا ہے کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت سے باہر لوگوں کو نشانہ بنانے کا طریقہ کار تبدیل کردیا گیا، کہ اس سے پہلے کہ وہ حملہ کر سکیں یا کوئی خلل پیدا کر سکیں، انہیں ہی نشانہ بنایا جائے گا۔گارڈین کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکار نے اعتراف کیا کہ اس طرح کے آپریشن کرنے کیلئے بھارتی حکومت کی اعلی ترین سطح سے منظوری درکار ہے۔مذکورہ بھارتی آفسر نے اخبار کو یہ بھی بتایا کہ بھارت نے اسرائیل کی موساد اور روس کی KJBجیسی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے سیکھاہے، جو غیر ملکی سرزمین پر ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں۔اخبارگارڈین سے بات کرتے ہوئے دو الگ الگ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر عہدیداروں نے کہا کہ 2020 سے لیکر اب تک 20 افراد کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا ہاتھ ہے۔دونوں پاکستانی آفیسران نے گواہوں کی شہادتوں، قتل میں ملوث افراد کی گرفتاری کے ریکارڈ، مالیاتی بیانات، واٹس ایپ پیغامات اور پاسپورٹ سمیت سات مقدمات میں پہلے سے نامعلوم تحقیقات سے متعلق شواہد کی طرف اشارہ کیا، تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے بھارتی جاسوسوں کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں کی تفصیلات ان شواہد میں موجود ہیں۔
اخبارگارڈین نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا کہ 2023 میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جن میں سے تقریبا 15 افراد کے قتل میں بھارت کو ملوث ٹھرایا گیا ہے، جن میں سے زیادہ تر کو نامعلوم افراد نے قریب سے گولیاں ماری تھیں۔اگر چہ بھارتی وزارت خارجہ نے اخبار گارڈین کی رپورٹ اور انکشافات کی تردید کرتے ہوئے اپنے ایک پہلے دیئے گئے بیان کو دوہرایا کہ وہ الزامات جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی بھارت مخالف پروپیگنڈہ تھے۔لیکن اب بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں پاکستانی سرزمین پر 20افراد کے قتل میں ملوث ہونے کا نہ صرف اعتراف کیا بلکہ آئندہ بھی ایسی کاروائیاں دوہرانے کا اعلان کیا ہے۔یوں راجناتھ سنگھ نے اپنی ہی وزارت خارجہ کا نہ صرف بھانڈا پھوڑ دیا بلکہ اخبار گارڈین کی رپورٹ میں قتل سے متعلق انکشافات کو تسلیم بھی کیا ہے۔اس کے علاوہ فسطائی مودی ایک انتخابی ریلی سے تقریر میں بھی گھس کر مارنے کااعتراف کرچکا ہے،جس سے اگر چہ سیاسی تجزیہ نگار انتخابی اسٹنٹ قرار دے رہے ہیں لیکن بھارتی حکمرانوں کی زبانی غیر ملکی بالخصوص پاکستانی سرزمین پر 20 لوگوں کے قتل کرانے کا اعتراف ایک سنگین جرم ہے اور دوسرے الفاظ میں ا نہوں نے خود ہی بھارت پر ایک چارج شیٹ عائد کی ہے۔
اخبارگارڈین کے مطابق دستاویزات میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ قاتلوں کو ادائیگیاں زیادہ تر دبئی کے ذریعے کی گئیں، جبکہ قتل کی نگرانی کرنے والے را ہینڈلرز کی میٹنگیں نیپال، مالدیپ اور ماریشس میں بھی ہوئیں۔گزشتہ برس جن افراد کو قتل کیا گیا ان میں تحریک آزاد ی کشمیر کیساتھ وابستہ معروف افراد بشیر احمد پیر المعروف امتیاز عالم،جنہیں اپنے گھر کے قریب ہی مسجد میں نما ز مغرب کی ادائیگی کے بعد شہید کیاگیا۔وہ ضلع کپواڑہ سے تعلق رکھتے تھے۔ان کے والد کو پیرانہ سالی کے باوجود بھارتی فوجیوں نے گولیاں مار کر شہید کیا تھا،ان کے گھر کو بارودی مواد سے زمین بوس کیا گیا جبکہ ان کی زرعی اراضی بھی ضبط کی گئی ۔ان تمام انتقامی کاروائیوں کا مقصد اس کے سوا اورکچھ نہیں تھا کہ امتیاز عالم کو بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے لڑنے سے روکا جائے،جب بھارت اس میں بھی ناکام رہا ،تو امتیاز عالم کو ہی راستے سے ہٹانے کے منصوبے پر عملدرا مد کرایا گیا۔ان کے بعد پاکستانی شہر کراچی میں ایک ماہر تعلیم خالد رضا کو قتل کرایا گیا۔پاکستانی شہر سیالکوٹ کی ایک مسجد میں نماز مغرب کے دوران شاہد لطیف کو شہید کیا گیا ،جو کہ بچیوں کا ایک مدرسہ چلاتے تھے۔ان کے فورا بعد آزاد کشمیر کے روالا کوٹ کی ایک مسجد میں ریاض احمد کو نماز فجر کے وقت ایک قاتل نے گولیاں مار کر شہید کیا۔ریاض احمد مقبوضہ جموں وکشمیر کے ضلع پونچھ کے رہنے والے تھے۔ان کے والد سمیت گھر کے کئی دوسرے افراد کو بھارتی فوجیوں نے شہید کیا تھا،جس کے بعد وہ خود آزاد کشمیر ہجرت کرچکے تھے اور وہاں بچوں کی تعلیم و تربیت اور انصرام کی کوششوں میں مصروف عمل تھے۔اس سے پہلے زاہد اخوند کے قتل کے حوالے سے پاکستانی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایک را ہینڈلر نے مبینہ طور پر زاہد اخوند کی نقل و حرکت اور محل وقوع کے بارے میں معلومات کیلئے کئی مہینوں تک ادائیگیاں کیں، اس کے بعدرا ایجنٹ نے مبینہ طور پر اس سے براہ راست رابطہ کیا، ایک صحافی ہونے کا بہانہ کیا جو ایک انٹرویو کرنا چاہتا تھا، تاکہ اس کی شناخت کی تصدیق کی جا سکے۔
اب 14 اپریل کو عامر تانبا نامی شخص کو بھی لاہور میں قتل کیا گیا۔جس کی 2021 میں بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کیساتھ جیل میں ہاتھا پائی ہوئی،جس میں بھارتی دہشت گرد زخمی ہوا اور بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔پاکستانی وزیر داخلہ نے باضابطہ طور پر عامر تانبا کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ پاکستانی وزیر داخلہ نے میڈیا کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی کڑیاں بھارت میں جا کر ملتی ہیں، بھارت پاکستان میں قتل کی وارداتوں میں براہ راست ملوث رہا ہے ۔اس سے پہلے پاکستان کے سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی پریس کانفرنس میں پاکستان کی سرزمین پر 20افراد کے قتل میں بھارت کو ملوث ٹھرا چکے ہیں اور کئی بار ڈوزئیرز میں بھی بھارت کو ایک روگ سٹیٹ قرار دیا جاچکا ہے۔یہ تمام واقعات جہاں عالمی برادری کی بند آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں وہیں پاکستان کی خفیہ ایجنسی ISI جس کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ جب سارا ملک محو خواب ہوتا ہے تو وہ پہرداری کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان تمام خونی ہاتھوں کو طشت ازبام کرنے کا وقت آیا ہے جو مملکت خداداد کی سرزمین پر لوگوں بالخصوص تحریک آزادی کشمیر کیساتھ وابستہ افراد کے گھناونے قتل میں ملوث ہیں،تاکہ آئندہ ایسے واقعات دوبارہ نہ دوہرائے جائیں اسی صورت میں بھارتی حکمرانوں کے مذموم عزائم بھی ناکام اور خاک میں ملائے جاسکتے ہیں۔