جموں

جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جس پربھارت نے غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے: دیویندر سنگھ

Divender SInghجموں 14 نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں حریت رہنما اور سوشل پیس فورم کے چیئرمین ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں بھارت کی حیثیت ایک قابض کے سوا کچھ نہیں ہے کیونکہ کشمیری عوام نے روز اول سے اس کے غاصبانہ قبضے کوتسلیم نہیں کیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ نے جموں سے جاری ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جس پربھارت نے غیر قانونی طورپرغاصبانہ قبضہ کررکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں بارڈر سیکورٹی فورس،، سینٹرل ریزروپولیس فورس اور دیگرپیرا ملٹری فورسز کی بڑے پیمانے پر تعیناتی سے واضح ہوگیا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری عوام کی حق پر مبنی آواز کو دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ حریت رہنمانے کہا کہ ایک طرف بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں مسلسل خانہ تلاشیوں ، گرفتاریوں اور قتل و غارت میں مصروف عمل ہیں اور دوسری طرف بھارت کا بدنام تحقیقاتی ادارہ این آئی نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنساکر گرفتار کررہاہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اور کل جماعتی حریت کانفرنس اس عزم کا اعادہ کرچکی ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل تک اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ حریت رہنما نے بھارت کی مختلف ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں کو تشددکا نشانہ بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات بھارت کے نام نہاد جمہوری چہرے پر بدنما داغ ہیں اوران واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت میں کوئی کشمیری محفوظ نہیں ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز کولگام اور سرینگر میں شہید ہونے والے نوجوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداءکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور وہ دن دور نہیں جب کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت کی ہٹ دھرمی ہے۔ ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button