دنیا بھارت کی ہندوتوا حکومت کو دہشت گرد تنظیم قراردے: مشال ملک
اسلام آباد 14 نومبر (کے ایم ایس) پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن اور غیر قانونی طور پر نظر بند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشال حسین ملک نے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ داعش کی طرح بنیاد پرست اور فسطائی ہندوتوا حکومت کے خلاف بھی متحدہوکر سخت کارروائی کرے کیونکہ اس نے جنت نظیر وادی کشمیرکے عوام کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مشال حسین ملک نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں داعش کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف یک آواز ہیں جو قابل تحسین ہے۔تاہم انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوتوا حکومت اور فلسطین میں صیہونی حکومت کی طرف سے ریاستی دہشت گردی اور غیر انسانی کارروائیوں پر مکمل خاموشی اختیار کئے جانے پر دنیا کے دوہرے معیار پر سوالات اٹھائے۔انہوںنے کہا کہ حقیقی امن کا خواب اسی وقت پورا ہو سکتا ہے جب عالمی طاقتیں اور اقوام متحدہ کے ادارے دوغلے پن سے پرہیز کریں اور انسانیت اور انسانی حقوق کو اپنے مالی مفادات اور ذاتی پسند و ناپسند سے بالاتر رکھیں۔انہوں نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں ساڑھے پانچ ہزار اضافی بھارتی فوجیوں کی تعیناتی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی پہلے ہی ایک فوجی چھاﺅنی میں تبدیل ہو چکی ہے اور مزید فوجیوں کی تعیناتی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ فسطائی حکومت وادی میںنسل کشی کی کارروائیاں مزید تیز کرے گی۔مشال ملک نے مطالبہ کیا کہ دنیا نریندر مودی کی ہندوتوا حکومت کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرے جس نے مقبوضہ علاقے میں خوف و دہشت کا راج قائم کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ سفاک بھارتی فورسزبغیر کسی خوف کے کشمیری نوجوانوں کو اندھا دھند طریقے سے شہید کررہی ہیں اورگھروں پر چھاپے مارکرخواتین کی بے حرمتی کررہی ہیں کیونکہ فسطائی حکومت نے انہیں کالے قوانین کے تحت قانونی تحفظ فراہم کررکھاہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے شوہر محمد یاسین ملک سمیت کشمیر کے سینئر رہنما جیلوں میں نظربند ہیں اور انہیں بھارتی تسلط سے آزادی کے مطالبے پر بھارتی حکام کے مظالم کا سامنا ہے۔مشال ملک نے کہا کہ اقوام متحدہ دانتوں کے بغیر شیر بن چکا ہے اور وہ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عمل درآمد کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔انہوں نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے کے لئے ہندوتوا حکومت پر دباﺅ ڈالیں۔