بھارت

بھارت کے عوام نے مودی حکومت کے مسلم مخالف بیانیہ کو مسترد کردیا

modiنئی دلی:
بھارت میں مودی کی ہندوتوا حکومت کے مسلم مخالف بیانیے کو عوام نے مسترد کر دیاہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق لوک سبھا انتخابات کی مہم کے دوران گزشتہ وزیراعظم نریندر مودی نے راجستھان میں ایک انتخابی ریلی کے دوران مسلمانوں کے خلاف ذہر افشانی کرتے ہوئے انہیں درانداز قراردیاتھا۔ تاہم سوشل میڈیا پر بھارتی عوام نے نریندر مودی کے مسلم مخالف بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ مودی سرکار کے پاس بھارت کے مسلمانوںکے خلاف غلط معلومات پھیلانے کی کوئی اتھارٹی نہیں ہے ۔ بھارتی عوام کاکہنا تھا کہ مودی فرقہ وارایت کی بنیاد پر منتخب ہونے والے ایک سیاسی رہنما کے طور پراپنا دور پورا کر رہے ہیں۔ مودی اپنے انتہا پسند نظریات کے تحت لوگوں کو ذات پات، نسل، جنس اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے نریندر مودی کے جھوٹے دعوئوں کی حقائق پر مبنی فوری جانچ پڑتال کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔عوام کا کہنا تھا کہ اگر ہم ایک خوشحال بھارت کی امید رکھتے ہیں تو ہمیں مودیہ کی متعصب پر مبنی سوچ سے باہر نکلنا ہو گا۔ بھارت کے عوام نے کہاکہ مودی سرکار انتخابات کی مہم کے دوران فرقہ وارانہ نظریے کے فرغ کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے نہیں دے رہی ہے ۔ مودی سرکار مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ کر کے بھارت کے عوام میں مسلمانوں کے خلاف زہر گھول رہی ہے ۔ مودی اپنے انتہا پسند نظریے کے تحت ہمارے لوگوں کو ذات پات، نسل، جنس اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ بھارت پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے جبکہ مودی کونسے بھارت کو دنیا کے سامنے لانا چاہتا ہیں۔ بھارتی جریدے دی وائر کے مطابق نریندر مودی نے نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی میٹنگ میں منموہن سنگھ کے خطاب کی جان بوجھ کر غلط تشریح کی تھی ۔ممتاز صحافیوں، مبصرین اور سماجی کارکنوں نے مودی سرکار کے اس اشتعال انگیز رویے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا ہے ۔ صحافی شبنم ہاشمی نے سوال کیا کہ راجستھان پولیس نے اپنی آئینی ذمہ داری کے مطابق مودی کیخلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی ۔بھارت کے عوام نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نریندر مودی کے خلاف فوری کاررائی کرے ۔شبنم ہاشمی کا کہناتھامذہبی نفرت کے نتائج بھارت کے لیے منفی ثابت ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کی باتوں کا سہارالینا ایک وزیر اعظم اور اسکی پارٹی کیلئے سب سے بڑی مایوسی کی علامت ہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button