بھارت میں صحافتی آزادی سخت خطرے سے دوچار ہے، آر ایس ایف
پیرس:پیرس میں قائم عالمی صحافتی تنظیم”رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز‘(آر ایس ایف )نے اپنی ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے نام نہاد جمہوری ملک بھارت میں پریس کی آزادی سخت خطرے سے دوچار ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق آر ایس ایف نے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس2024کی رپورٹ میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فورسز اہلکار علاقے میں رپورٹروں کو اکثر ہراساں کرتے ہیں ، صحافیوں کو برسہابرس حراست میں رکھا جاتا ہے۔
آج ”آزادی صحافت کے عالمی دن“ پر جاری کی گئی اس رپورٹ میں آزادی صحافت کے حوالے سے بھارت کو 159 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے صحافتی آزادی کی صورتحال مختلف حوالوں سے ابتری کا شکار ہوئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں میڈیا کے تمام بڑے ادارے اب وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی کھرپ پتی تاجروں کی ملکیت بن چکے ہیں۔ریلائنس انڈسٹریز گروپ کے مکیش امبانی،جو وزیر اعظم کے ذاتی دوست ہیں، 70 سے زیادہ میڈیا آو¿ٹ لیٹس کے مالک ہیں۔رپورٹ میں کہا کہ بھارت میں ہربرس اوسطاً تین چار صحافی اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران مارے جاتے ہیں، حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، انہیںدھمکیاں دی جاتی ہیں ، ان پر حملے کیے جاتے ہیں اور انہیں بلا جواز گرفتار کیا جاتا ہے۔