ہمیں سخت موقف کیلئے مجبور نہ کیا جائے، سپریم کورٹ ججز کا مودی حکومت کو انتباہ
نئی دلی 04 فروری (کے ایم ایس)بھارتی سپریم کورٹ نے ججز تقرری و تبادلے کی منظوری میں تاخیر پر مودی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس عمل کے اچھے نتائج نہیں نکلیں گے۔
کشمیر میڈیا سرو س کے مطابق ججزتقرری و تبادلے کی سفارش سپریم کورٹ کالجیم نے دسمبر 2022میںکی تھی ۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھئے ایس اوکا پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے اس حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی سے کہا کہ ہمیں ایسا موقف اختیار کرنے پر مت مجور کریں جو انتہائی تکلیف دہ ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ اگر ججز کے تبادلے کو مسلسل زیر التوا رکھا جاتا ہے تو یہ سنگین ہوگا ۔ انہوںنے اٹارنی جنرل سے کہا کہ حکومت بعض اوقات راتوں رات فیصلے کردیتی ہے جبکہ بعض اوقات بے جا تاخیرکی جاتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ایسا کچھ نہ کیجئے گا کہ ہم سخت موقف اختیار کرنے پر مجبور ہو جائیں۔
سپریم کورٹ کالجیم نے گزشتہ برس دسمبر میں جسٹس پنکج متل، جستس سنجے قرول ، جسٹس پی وی سنجے کمار ، جسٹس احسن الدین امان اللہ ، جسٹس منوج مشرا کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی سفارش کی تھی ۔ عدالت عظمی نے الہ آباد ہوئی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر بندل اور گجرات ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اروند کمار کو سپریم کورٹ ججز کی حیثیت سے ترقی دینے کی بھی سفارش کی تھی لیکن مودی حکومت نے ان سفارشات پر ابھی تک عمل نہیںکیا ہے۔