اشرف صحرائی شہیدکو یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش
”کشمیری شہید رہنما کو خراج عقید ت پیش کرنے کیلئے کل ہڑتال کریں“سرینگر میں پوسٹر چسپاں
سرینگر:بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے تحریک آزادی کے ممتاز رہنما محمداشرف صحرائی کو انکی شہادت کی تیسری برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما محمد اشرف صحرائی 5 مئی 2021کو جموں میں دوران قید انتقال کر گئے تھے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں غلام محمد خان سوپوری، ایڈووکیٹ ارشد اقبال، محمد سلیم زرگر، ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل , خواجہ فردوس، سید بشیر اندرابی، مولانا مصعب ندوی، زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ، فریدہ بہن جی، حفضہ بانو، فیاض حسین جعفری، سید سبط شبیر قمی ،مصعب وانی، محمد شفیع لون، غلام نبی وار اور دیگر نے اپنے بیانات میں کہا کہ محمد اشرف صحرائی مزاحمت کی علامت اورقربانیوں کا ایک مجسمہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ اشرف صحرائی کی زندگی، قربانیاں اور جدوجہد کشمیر کی آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہیدرہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ انکے مشن پر بھر پور طریقے سے عمل پیرا ہو کر اسے پورا کرنا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں نے کہا کہ محمد اشرف صحرائی اور دیگر شہداءکشمیریوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
محمد اشرف صحرائی شہید کو ان کی تیسری شہادت کی برسی پر خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مختلف آزادی پسند تنظیموں کی طرف سے سری نگر اور مقبوضہ وادی کشمیر کے کئی دیگر علاقوں میں پوسٹر بھی چسپاں کیے گئے ہیں ۔ پوسٹروں کے ذریعے کشمیریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ محمد اشرف صحرائی سمیت دیگر شہداءکے ورثا ءاور جھوٹے مقدمات میں برسہابرس سے جیلوںمیں بند کشمیریوں کے اہلخانہ کیساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کل 5مئی بروز اتوار مکمل ہڑتال کریں۔پوسٹروں میںدرج عبارت میں کہا گیا ہے کہ ” حل نہ ہونے والا مسئلہ کشمیر خطے میں امن واستحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ دیرینہ تنازے کے پرامن حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، محمد اشرف صحرائی کی دوران حراست موت کی ذمہ بی جے پی کی فسطائی بھارتی حکومت ہے “۔ پوسٹروں کے ذریعے کشمیریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ تحریک آزادی کیخلاف مذموم بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کو فروغ دیں۔پوسٹر سماجی رابطوں کی سائٹوں ٹویٹر، فیس بک اور وٹس ایپ وغیرہ پر بھی اپ لوڈ کیے گئے ہیں۔
محمد اشرف صحرائی کو 12 جولائی 2020 کو سرینگر سے گرفتارکیا گیا تھا جس کے بعد ان پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد انہیں جموں خطے کی ادھمپور جیل میں منتقل کیا گیا تھا ۔ جیل میں ناقص غذا اور طبی سمیت بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث ان کی صحت روز بہ روز بگڑتی گئی لیکن انہیں کوئی علاج معالجہ فراہم نہیں کیا گیا۔حالت بگڑنے پر انہیں 04 مئی 2021کو جموں کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں اگلے دن وہ وفات پا گئے۔ ان کے گھر والوں کو ان کی صحت کی حالت سے لاعلم رکھا گیا۔ بھارتی فوجیوں نے محمد اشرف کے ایک بیٹے جنید صحرائی کو بھی مئی 2020 میں شہید کیا تھا