بھارت : یوپی میں اقلیتی کمیشن کا مدرسے کے طلباء کی گرفتاری میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
کانپور: بھارتی ریاست اتر پردیش کے اقلیتی کمیشن نے ریلوے پروٹیکشن فورس کی طرف سے مدرسے کے کئی طلبا ء کی گرفتاری پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ملوث اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 24اپریل کو مدرسے کے طلبا ء کی گرفتاری سے مسلمانوں میں مذہبی امتیاز کے حوالے سے شدیدتشویش پیدا ہوئی ہے۔ بھارتی پولیس نے طلباء کو سات دن کے لئے کانپور کے چائلڈ ریفارم ہوم منتقل کرنے سے پہلے آٹھ گھنٹے تک بغیر کھانے اور پانی کے حراست میں رکھا۔ ضلع کانپورکے گوتم پور قصبے میں یہ مسئلہ مدرسہ اسلامیہ کے پرنسپل کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے بعد سامنے آیا۔پرنسپل کے مطابق پولیس نے رہبرعالم، صاحب بابو، محمد نفیس اور دیگر طلباء کو کانپور ریلوے اسٹیشن پر درست ٹکٹ اور شناختی دستاویزات کے باوجود حراست میں لیا۔ کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی نے شکایت کی سماعت کی۔ انہوں نے ملوث اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی ہے۔چیئرمین اشفاق سیفی نے کہاکہ15مئی 2024کو ریلوے پروٹیکشن فورس کے سب انسپکٹر امیت دویدی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے لیکن انہوں نے شکایت کے حوالے سے کوئی رپورٹ یا وضاحت پیش نہیں کی۔ 28مئی کو دوباہ سماعت ہونی تھی لیکن ریلوے کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا۔ چیئرمین نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ مخالف فریق متعلقہ کیس میں اپنے موقف کے بارے میں کوئی جواب داخل کرنے میں ناکام رہا ہے۔شکایت میں بتایا گیا ہے کہ مدرسے کی چھٹیوں کے بعد بہار سے کانپور جانے والے طلبا ء کو روکا گیا اور بعد میں انہیں شکل وصورت اور نام کی بنیاد پرجس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسلمان ہیں، چائلڈ ہوم بھیج دیا گیا ۔چائلڈ ریفارم ہوم میں منتقلی سے پہلے طلباء کو بغیر کھانے اورپانی کے آٹھ گھنٹے تک پولیس کی حراست میں رکھا گیا اورچائلڈ ہوم میں انہیں جرائم پیشہ بچوں کے ساتھ رکھا گیا۔ اشفاق سیفی نے کہاکہ اس معاملے میں متعلقہ افسران اور اہلکاروں کا کردار ان کے سرکاری فرائض کے مطابق نہیں ہے، اس لئے ان کے خلاف مروجہ قواعد کے مطابق مناسب کارروائی کی سفارش کی جاتی ہے اور کمیشن کوان کے خلاف کی گئی کارروائی سے آگاہ کرنے کی ہدایات کی جاتی ہے۔