بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے، کشمیری سکالر شیخ شوکت کیخلاف مقدمہ چلانے کی منظوری
نئی دہلی: مودی کے بھارت میں اظہار رائے کی آزادی کا حق سلب کیے جانے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے ۔ نئی دلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے معروف بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے اور کشمیری اسکالر شیخ شوکت حسین کے خلاف ان کی چودہ برس پرانی تقاریر پر مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت کی شدید ناقد اروندھتی رائے اور کشمیر سینٹرل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر شیخ شوکت کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دی گئی۔
رائے اور حسین نے 21 اکتوبر 2010 کو نئی دہلی میں ”آزادی – واحد راستہ“ کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس میں تقاریر کی تھیں۔
ان دونوں کے خلاف ایف آئی آر دائیں بازو کے ہندو کارکن سشیل پنڈت کی شکایت پر 28 اکتوبر 2010 کو درج کی گئی تھی۔ ہندو کارکن نے دعویٰ کیا تھاکہ رائے اور دیگر کئی لوگوں نے اپنی تقاریر میں کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کی وکالت کی۔ اروندھتی رائے اور شیخ شوکت کے خلاف یہ مقدمہ 2014 میں درج کیا گیا تھا لیکن ان کےخلاف مقدمہ چلانے کی منظوری نے ایک بار پھر مودی کی حکومت کے تحت آزادی اظہار کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے