مقبوضہ جموں وکشمیر:جنوری 1989 سے 22ہزار944 کشمیری خواتین بیوہ ہوچکی ہیں: رپورٹ
اسلام آباد 23 جون (کے ایم ایس)آج جب دنیا بھر میں بیواﺅں کا عالمی دن منایاجارہا ہے ، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں خواتین کو بھارتی فوجیوں ، پولیس اہلکاروں اور ایجنسیوں کی طرف سے مسلسل مظالم اور مشکلات کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج بیواﺅں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے جنوری 1989 سے اب تک 22ہزار944 کشمیری خواتین بیوہ ہوچکی ہیںکیونکہ ان کے شوہروں کو بھارتی فوجیوں، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں نے شہید کیا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکارں نے گزشتہ34برس کے دوران 25سو کے لگ بھگ خواتین کے شوہروں کو گرفتارکرنے کے بعد لاپتہ کردیاہے جنہیں نیم بیواﺅں کا نام دیاگیاہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم ”ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس ایپئرڈ پرسنز“(اے پی ڈی پی) اور انسانی حقوق کے مقامی گروپوںکی طرف سے جمع کر دہ اعداد وشمار کے مطابق بھارتی فورسز ااہلکاروں نے 1989 سے 8ہزار سے زائد افرادکو گرفتارکرکے لاپتہ کردیا ہے۔۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2001 سے آج تک 681 خواتین کو فوجیوں نے شہید کیا ہے۔کشمیر خواتین کوجوعلاقے کی کل آبادی کا اکثریتی حصہ ہے، بہت سے نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ مسلسل پریشانی اور مشکلات کی وجہ سے کشمیری بیوائیں اورنیم بیوائیں نفسیاتی مسائل کا سامنا کررہی ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق مقبوضہ جموںوکشمیر میں 60فیصدسے زائد نفسیاتی مریض خواتین پر مشتمل ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ کشمیری خواتین کو بھارتی مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی اورناہیدہ نسرین سمیت درجنوں خواتین تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے بھارت اورمقبوضہ جموں وکشمیرکی جیلوں میںبند ہیں۔ رپورٹ میںکہاگیاہے کہ بیواﺅں کا عالمی دن دنیا کے لئے ایک یاد دہانی ہے کہ وہ کشمیری بیواﺅں اورنیم بیواﺅںکی حالت زارکا احساس کرے۔ بیواﺅں کا عالمی دن کشمیری بیواﺅں اور نیم بیواﺅں کو درپیش مشکلات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کا دن ہے ۔دنیا کو کشمیری بیواﺅں اورنیم بیواﺅں کو درپیش صدمے کو نہیں بھولنا چاہئے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بڑی تعداد میں بیواﺅں اور نیم بیواﺅں کی موجودگی بھارتی فوجیوںکی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کا ثبوت ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ دنیا کو کشمیری نیم بیواﺅںکی حالت زارپر اپنی آواز اٹھانی چاہیے جن کے شوہر بھارتی فوجیوں کی حراست میں لاپتہ ہوگئے ہیں۔
دریں اثناءحریت رہنماو¿ں زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اپنے الگ الگ بیانات میں کہاہے کہ کشمیری خواتین بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی بدترین شکارہیں۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں خواتین نے اپنے شوہروں، بھائیوں اور بیٹوں کو کھو دیا ہے کیونکہ انہیں بھارتی فوجیوں نے شہید یا زیر حراست لاپتہ کردیاہے۔