سیدعلی گیلانی کے خیالات کشمیری نوجوانوں کیلئے آج بھی امید کی کرن ہیں
اسلام آباد 29اگست (کے ایم ایس )
تاریخ شاہد ہے کہ کوئی بھی ایسا شخص دار فانی کو داعی اجل نہیں کہہ سکتا جس نے انسانی افکار پر گہرے اثرات چھوڑے ہوںاور اپنی زندگی کسی اعلیٰ مقصد کے لیے وقف کررکھی ہو اور اپنی قوم کی آزادی کے لیے قربانی دی ہو، سید علی گیلانی کا انتقال نہیں ہوا ہے اور وہ صرف جسمانی طور پراس دنیا سے کوچ کر گئے ہیں لیکن ان کے خیالات کشمیری نوجوانوں کے لیے آج بھی امید کی کرن ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے گزشتہ سال یکم ستمبر 2021کو سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر بھارتی پولیس کی حراست کے دوران جام شہادت نوش کیاتھا۔ انہیں بھارتی افواج نے ایک دہائی سے زائد عرصے تک مسلسل گھرمیں نظربند رکھا لیکن وہ ان سے آزادی اور مزاحمت کی سوچ کو چھیننے میں ناکام رہے۔گیلانی صاحب کا ناتواں جسم مقبوضہ علاقے میں تعینات دس لاکھ سے زائد بھارتی قابض افواج سے زیادہ مضبوط تھا وہ اپنی طبی موت کے بعد بھی بھارتی قابض افواج کے لیے خوف کی علامت تھے جنہوں نے سید علی گیلانی کی میت کو قبضے میں لیکر کر انکی آخری وصیت کے برعکس زبردستی فوجی محاصرے میں حیدر پورہ قبرستان میں رات کی تاریکی میں تدفین کر دی تھی ۔جب اہل خانہ سید گیلانی کی آخری رسومات کی تیاری کر رہے تھے تو بھارتی قابض فوج کی بھاری نفری نے سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، اہل خانہ کو ہراساں کیا اور سید گیلانی کی میت کو اٹھا کر لے گئے۔بھارتی حکومت عمر بھر سید علی گیلانی کی قائدانہ صلاحیتوں سے خوفزدہ رہی ۔بھارتی حکام نے اس دن پورے علاقے کامحاصرہ کر کے لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔ بھارتی حکومت نے امن و امان کی صورتحال کوجواز بنا کر سید علی گیلانی کی جبری تدفین کے اپنے بہیمانہ اقدام کو جائز قرار دینے کی کوشش کی تاہم کشمیری عوام نے اسے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
ادھر سیدعلی گیلانی کے اہلخانہ اور دیگر کشمیری رہنمائوں نے بھارتی حکومت کے اس اقدام کو کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے قائد حریت سیدعلی گیلانی کی جدوجہد کے خلاف انتہائی متعصبانہ قرار دیاہے۔ کشمیری قیادت نے اس اقدام کو کشمیر کی مسلم آبادی کو سزا دینے کی بھارت کی ایک کوشش قرار دیاہے۔92 سالہ قائد حریت کی آخری رسومات کی ادائیگی اور تدفین کے سلسلے میںبھارتی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی او آئی سی نے مذمت کی تھی اور اسے رائٹرز، واشنگٹن پوسٹ اور فرانس 24جیسے اہم بین الاقوامی خبر رساں اداروں اور اخبارات نے نمایاںجگہ دی تھی ۔ پاکستان نے بھی سید علی گیلانی کی میت چھیننے کے بھارت کے وحشیانہ عمل کی مذمت کی تھی۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے قائد حریت سید علی گیلانی کے مشن کو جاری رکھنے کے کشمیری عوام کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور کشمیریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ یکم ستمبر بروز جمعرات سیدعلی گیلانی کوانکی پہلی برسی کے موقع پر شاندار خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے حیدر پورہ سرینگر کی طرف مارچ کریں۔