بھارت

اسد الدین اویسی کی نصابی کتابوں سے بابری مسجد کا نام نکالنے پر مودی حکومت کی مذمت

owasi

حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے تاریخ کی نصابی کتابوں سے”بابری مسجد”کا نام نکال کراس کی جگہ تین گنبدوں والی عمارت لکھنے کے فیصلے پر بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کو شدیدتنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی وزارت تعلیم کے زیر کنٹرول نیشنل کونسل فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی)نے 12ویں جماعت کے طلبا ء کے لیے سیاسیات کی نظر ثانی شدہ نصابی کتاب سے بابری مسجد کا نام نکال کراس کی جگہ تین گنبدوں والی عمارت لکھا ہے۔ اسدالدین اویسی نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ” ایکس” پر ایک پوسٹ میں کہاکہ این سی ای آر ٹی نے بابری مسجد کو تین گنبد وں والی عمارت سے تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نے ایودھیا کے فیصلے کو بھی اتفاق رائے کی مثال قرار دیاہے۔اویسی نے کہا کہ اس تبدیلی سے1992میں مسجدکی شہادت کے بارے میں سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش کیاجارہاہے جسے بھارتی سپریم کورٹ نے ایک انتہائی مجرمانہ فعل قرار دیا ہے۔اویسی نے بچوں کو ملک کی درست تاریخ سکھانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے بچوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ 1949میں ایک فعال مسجد کی بے حرمتی کی گئی اور پھر 1992میں ہندوتوا کے ایک ہجوم نے اسے شہیدکر دیا ۔انہوں نے خبردار کیا کہ تاریخ سے سبق نہ سیکھنے سے وہی غلطیاں دہرائی جا سکتی ہیں۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے بابری مسجد کی شہادت اور گجرات کے مسلم کش فسادات کے حوالے سے اسکول کی نصابی کتابوں میں ترامیم کا دفاع کرنے پر این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر دنیش پرساد سکلانی کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے کہاتھا کہ فسادات کے بارے میں پڑھانے سے پرتشدد اور مایوس شہری پیدا ہوسکتے ہیں۔ اویسی نے کہاکہ تاریخ کی نصابی کتابوں میں سچائی اور درستگی اہمیت رکھتی ہے اور بچوں کو ماضی سے سبق سیکھ کر ایک بہتر مستقبل بنانا چاہیے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button