بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث کشمیریوں کو شدیدمشکلات کا سامنا
سرینگر: غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں قابض حکام کی بے حسی اور لاپرواہی کی وجہ سے لوگوں کو اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق شدید گرمی کی لہر کے دوران سرینگر کے علاقے بٹہ مالومیں لوگوں کوپینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ بٹہ مالو کے علاقوںمیرآباد، سلفیہ کالونی، خان کالونی، فردوس آباد، ایس ڈی کالونی، مومن آباد اور بائی پاس، سولینہ اور آلوچی باغ جیسے ملحقہ علاقوںکے رہائشی پانی کی قلت سے پریشان ہیں۔ان علاقوں کے مکینوں نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ گرمی کی لہر کے دوران ہمیں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ہمارے نل زیادہ وقت خشک رہتے ہیں اور حکام سے بار بار درخواست کے باوجود ہمارے مسائل حل نہیں ہوتے۔انہوں نے آلودہ پانی پر بھی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ ہمیں جو پانی ملتا ہے وہ اکثر آلودہ ہوتا ہے جس سے ہم بیمار ہو جاتے ہیں۔ ہم حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صاف ستھرے پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
دریں اثناء بارہمولہ کے علاقے بونیار میں حکام کی جانب سے بس سروس کی معطلی کے بعدلوگوں کوشدید پریشانی کا سامنا ہے۔ یہ اقدام 31جنوری کو ایک المناک سڑک حادثے کے بعد اٹھایا گیا جس میں دس مسافرجاں بحق ہوگئے تھے۔ واقعے کو چھ ماہ گزرنے کے باوجود علاقے کے لوگ بس سروس کی بحالی کے لیے ترس رہے ہیں۔ریلیف حاصل کرنے کے بجائے لوگوں کو بس سروس کی غیر اعلانیہ معطلی کا سامنا ہے جس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔صحافیوںسے بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ سڑک حادثے کی وجہ سے بس سروس کو معطل نہیں کیا جانا چاہیے۔ ایک مقامی رہائشی غلام رسول میر نے بتایا کہ حالیہ طوفانی بارشوں کے بعد علاقے میں ایک مکان گر گیا اور بس سروس نہ ہونے کی وجہ سے ہمیںزخمیوں کو کندھوں پر ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ انہوں نے کہاکہ بس سروس کی معطلی کی وجہ سے لوگوں کو چاول جیسی ضروریات زندگی لینے کے لئے طویل فاصلہ پیدل طے کرنا پڑتا ہے۔