بھارت

بی جے پی حکومت نے سرکاری ملازمین کی ہندوتواتنظیم آر ایس ایس میں شمولیت پر عائد پابندی اٹھالی

ملک کی بیوکریسی اب خاکی نیکرز میں دفتر آسکتی ہے ، کانگریس پارٹی کی طرف سے مودی حکومت کا تمسخر

RSS-hindutvaنئی دلی:
مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے سرکاری ملازمین پر ہندوتوا تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کارکن بننے اور اسکی سرگرمیوں میں شمولیت پر دہائیوں سے عائد پابندی اٹھالی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بی جے پی کی بھارتی حکومت نے 1966سے سرکاری ملازمین پر عائد اس پابندی کو ڈیپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ کی طرف سے جاری ایک حکم نامے کے ذریعے ہٹا دیا تھا۔وزیر اعظم نریندر مودی سمیت حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے کئی سرکردہ رہنما ہندوتوا تنظیم آر ایس ایس کے رکن ہیں جو بھارت کو سیکولر ملک کی بجائے ایک ہندوراشٹر میں تبدیل کرناچاہتی ہے جہاں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ۔حکمران بھارتیہ جنتاپارٹی مکمل طورپرآر ایس ایس کے ہندوتوا اور فرقہ پرست نظریات کے زیر اثر ہے اور بھارت کو ایک ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کیلئے کوشاں۔ مودی حکومت نے اس سلسلے میں متنازعہ قانون شہریت اور نیشنل رجسٹرآف سٹیزنزجیسے قوانین ملک میں نافذ کئے ہیں ۔رواں ماہ کے شروع میں جاری کیاگیا یہ متنازعہ حکم نامے بی جے پی کے میڈیا چیف امیت مالویہ نے سوشل میڈیاپر پوسٹ کیا ہے جس پر بھارت بھر میں نئی بحث کو جنم دیا ہے اور اپوزیشن کے لیڈر اور جماعتوں مودی حکومت پرکڑی تنقید کررہی ہیں۔کانگریس پارٹی کے رہنماء جئے رام رمیش نے ایک بیان میں مودی حکومت کے اس متنازعہ حکمنامے پرتمسخر اڑاتے ہوئے کہاکہ ملک کی بیوروکریسی آر ایس ایس میں شامل ہونے کے بعد اب اب نیکرز میں دفترآسکتی ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں خاکی نیکروں کا حوالہ بھی دیا جو کہ آر ایس ایس کی یونیفارم ہے ۔
واضح رہے کہ بھار ت میں آر ایس ایس کو تین الگ الگ مواقع پرایک غیر قانونی گروپ قرار دیا گیا ہے،جبکہ ہندوتوا تنظیم کا ایک سابق رکن مہاتما گاندھی کو قتل بھی کر چکا ہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button