فاروق عبداللہ کی طرف سے سانحہ حیدر پورہ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ
جموں 22 نومبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ حیدر پورہ قتل عام کی مجسٹریٹ کے ذریعے تحقیقات کے حکم سے مطمئن نہیں ہیں اور اس سانحہ کی کسی حاضر سروس جج کے ذریعے عدالتی تحقیقات پر زوردیا ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فاروق عبداللہ نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے حال ہی میں تینوں متنازعہ زرعی قوانین کی منسوخی کے بعد امید ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کشمیری عوام کے دلوں کی دھڑکنوں کو سنتے ہوئے دفعہ 370 اورجموں وکشمیر کی ریاستی شناخت کو بحال کریں گے ۔فاروق عبداللہ نے مزید کہاکہ انہیں یقین ہے کہ اگر نریندر مودی واقعی کشمیریوں کی دل کی دوری دور کرنا چاہتے ہیں، تو وہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کریں گے اوردفعہ 370اور 35A کو بحال کر یں گے ۔ سانحہ حیدرپورہ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وہ اور ان کی پارٹی قابض انتظامیہ کی طرف سے سانحہ کی مجسٹریل انکوائری کے حکم سے مطمئن نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مجسٹریٹ ایک سرکاری ملازم ہوتا ہے اور وہ ہمیشہ حکومت کے زیر اثرہوتا ہے اور سرکارکی ہی زبان بولتا ہے۔ اس لیے ہم عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی کے بارے میں نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ یہ شرمناک ہے اور بھارتی حکومت کوبرطرف کئے گئے ملازمین کو بحال کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ اگر بھارتی حکومت چین سے بات کر سکتی ہے تو وہ پاکستان سے بات کیوں نہیں کرتی، جو کہ سب سے قریبی پڑوسی ہے۔انتخابات کے بارے میںسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم انتخابات کیلئے تیار ہیں۔