مودی حکومت کے بجٹ سے اتحادی جماعتیں ناراض
تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دیدی
نئی دلی :بھارت میں نریندر مودی کے تیسرے دورحکومت کے پہلے بجٹ کے اعلان کے بعد اتحادی جماعتیں اور اپوزیشن ایک بھی مطالبہ پورا نہ ہونے پر سخت ناراض ہیں ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت کے سال 2024-25کے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا نہ کیاگیا تو وہ حکومت سے الگ ہوجائیں گے ۔انہوں نے مودی حکومت کو اپنی سیاسی پسند اور ترجیحات کے مطابق حکومت چلانے پر بھی متنبہ کیا ہے ۔تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مودی حکومت نے یہ بجٹ اپنا اقتدار کیلئے دیا ہے ، بھارت کو بچانے کے لیے نہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ نریندر مودی بی جے پی کو ووٹ نہ دینے والے لوگوں سے بدلہ لے رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مودی کہتا ہے انتخابات ختم ہو گئے ہیں، اب ملک کیلئے سوچنا ہوگا مگر حالیہ بجٹ میں مودی نے صرف اپنی حکومت بچائی ہے۔مرکزی حکومت نے تامل ناڈو کے لیے میٹراور ریل اسکیم کا اعلان کیا ہے لیکن ان کے لیے کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے ۔انہوں نے مزید کہاکہ بجٹ میں ریاست تامل ناڈو کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیاہے ۔ ایم کے اسٹالن نے خبر دار کیا کہ وہ 27جولائی کو نئی دہلی میں مودی کی صدارت میں نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔انہوں نے ایکس پر ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران پارلیمنٹ ہائو کے باہر پلے کارڈزاٹھاکر احتجاج کرہے ہیں ۔ پلے کارڈز پر لکھا ہے "دیش مانگتا انڈیا کا بجٹ، نہیں چاہئے این ڈی اے کا بجٹ”تامل ناڈو کے وزیر اعلی نے کہا کہ مودی اپنی حکومت کی حمایت کرنے والی پارٹیوں کے علاوہ سب کو بھول گیا ۔بھارت کے حالیہ انتخابات میں جنوبی ریاستوں نے مودی سرکار کو بری طرح مسترد کیاہے جس کا بدلہ نریندر مودی نے بجٹ میں ان ریاستوں کو محدود حصہ دے کر لیا ۔مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث جنوبی ریاستوں کے زیادہ تر اثاثے شمالی ریاستوں کومنتقل کر دئے جاتے ہیں جبکہ ملکی جی ڈی پی میں سب سے بڑا حصہ جنوبی ریاستوں کا ہے۔