کشمیرکونسل یورپ کا4اگست کو برسلز میں احتجاجی کیمپ لگانے کا اعلان
برسلز: کشمیر کونسل یورپ نے 4اگست کو بیلجم کے دارالحکومت برسلز میں ایک روزہ احتجاجی کیمپ لگانے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد 5اگست 2019کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور بھارت کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف احتجاج درج کرانا ہے۔
احتجاجی کیمپ یورپی ہیڈ کوارٹر برسلز میں سینٹرل ٹرین اسٹیشن کے سامنے یورپ اسکوائر پر دوپہر ایک بجے لگایا جائے گا۔ چیئرمین کشمیر کونسل یورپ علی رضا سید نے ایک بیان میں کہا کہ احتجاجی کیمپ کے علاوہ وہ برسلز اور دی ہیگ میں پاکستانی سفارتخانوں میں تقریبات اور ویبنار سے بھی خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مظلوم کشمیری 27اکتوبر 1947کو بھارتی افواج کے ہاتھوں اپنی سرزمین کے بڑے حصے پر قبضے کے بعد سے ہی بھارتی مظالم کا شکار ہیں لیکن 5اگست 2019کے بعد بھارتی اقدامات سے کشمیریوں کی مشکلات اور مصائب میں مزید اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری سیاسی شخصیات، انسانی حقوق کے کارکن، سماجی طور پر سرگرم افراد اور صحافیوں کی ایک بڑی تعداد بھارتی جیلوں میں ہے ،یہاں تک کہ بھارتی حکومت نے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت بھارت نواز سیاسی رہنمائوں کی سہولیات بھی ختم کر دی ہیں۔علی رضا سید نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی جانب سے مظالم بالخصوص ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور بھارتی فورسز ان مظالم کے لیے کالے قوانین کا استعمال کررہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کے ڈومیسائل کے قوانین میں تبدیلی کرکے لاکھوں غیر کشمیریوں کو ریاست کے باشندے قراردیاگیاہے اور ہزاروں کنال اراضی غیر ریاستی لوگوں کو الاٹ کی جارہی ہے۔ ریاستی حکام مقبوضہ جموں و کشمیر کی نیشنل لاء یونیورسٹی سمیت ریاست کے تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیز کے معاملات پر کنٹرول کھو چکے ہوں۔علی رضا سید نے انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا سنجیدہ نوٹس لے اور ریاست میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروائے۔انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کیاتاکہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کا خود فیصلہ کرسکیں۔