مقبوضہ کشمیری :حریت رہنمائوں کی طرف سے کشمیری سیاسی رہنمائوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی مذمت
سرینگر:
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں عبدالصمد انقلابی اور مولانا مصیب ندوی نے بھارت اور جموں وکشمیر کی مختلف جیلوں میں کشمیری سیاسی رہنمائوں کی مسلسل غیر قانونی نظربند ی کی شدید مذمت کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کامطالبہ کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت رہنمائوں عبدالصمد انقلابی اور مولانا مصیب ندوی نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں کشمیری سیاسی رہنمائوں بشمول حیات احمد بٹ، عمر عادل ڈار، فردوس احمد شاہ، بلال صدیقی، عبدالاحد پرہ اور دیگر کی فوری رہائی کامطالبہ کیا ۔انہوں نے حریت رہنما حیات احمدبٹ جو جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں نظربند ہیں کی صحت تیزی سے گررہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ انہیں اکتوبر 2019میں سرینگر میں بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست کوغیر قانونی طورپر جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ نئی دلی کی تہاڑ جیل سمیت بھارت کی مختلف جیلوں میں بڑی تعداد میں کشمیری رہنماء قید ہیں اور جیلوں میں انہیں اپنے رشتہ داروں سے ملاقات اور ٹیلی فون پر بات کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے ۔ حریت رہنمائوں نے کہاکہ جیلوں میں کشمیری سیاسی نظربندوں کو علاج معالجے اور مناسب خوراک سمیت تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے انکی صحت دن بہ دن گررہی ہے اور وہ مختلف امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔عبدالصمدانقلابی اورمولانا مصیب ندوی امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر حمید فیاض کو پانچ روز کے پے رول پر رہائی کے بعد دوبارہ جیل منتقلی کی بھی مذمت کی ہے ۔انہوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین، ایاز اکبر، آسیہ اندرابی، ناہید نسرین اور فہمیدہ صوفی اوردیگر حریت رہنمائوں کی کئی برس سے تہاڑ جیل میں غیر قانونی نظربندی کی بھی مذمت کی اور انکی فوری رہائی کامطالبہ کیا۔انہوں نے عالمی برادری پر زوردیاکہ وہ جموںو کشمیر کی سنگین صورتحال کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیری سیاسی نظربندوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے ۔