مقبوضہ جموں و کشمیر

دراندازی سے متعلق بے بنیاد بھارتی پروپیگنڈہ کشمیریوں کی مقامی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش ہے

indian-fake-propaganda-390x220سرینگر:
سیاسی ماہرین نے بھارتی میڈیا کے اس بے بنیاد پروپیگنڈے کو یکسر مسترد کردیا ہے کہ 600پاکستانی ایس ایس جی کمانڈوز بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں کشمیر میں داخل ہو گئے ہیں، انہوں نے کہاکہ اس پروپیگنڈے کا مقصد مقبوضہ کشمیرکے عوام کو درپیش مشکلات دور کرنے میں بھارت کی ناکامی سے توجہ ہٹانا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ماہرین نے بھارتی میڈیا کی ہرزہ سرائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پوری کنٹرول لائن پر بھارت کی طر ف سے مکمل باڑاور نگرانی کے جدید نظام کی تنصیب کے بعد اتنی بڑی تعداد میں اہلکاروں کاکنٹرول لائن پار کرنا ناممکن ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے میں کشمیری عوام کی اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد کے تاریخی تناظر کو مکمل طورپر نظر انداز کیاگیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی متعدد قراردادوں میں جموں و کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ تسلیم کررکھا ہے اورکشمیریوں کو انکا حق خودارادیت دینے پر زوردیاگیا ہے ۔ماہرین نے کہاکہ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو "غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی عسکریت پسندی” قراردینے کی بھارت کی کوششیں نہ صرف کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد آزاد ی کو بدنام بلکہ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی شکست سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ ماہرین نے دلیل دی کہ مقبوضہ کشمیر کے نوجوان کسی غیر ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ بھارتی تسلط سے اپنے مادر وطن کی آزادی ، انصاف اور مساوات کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے بھارتی حکومت سے کہاکہ وہ اس حقیقت کا اعتراف کرے کہ کشمیر یوں کی حق پر مبنی جدوجہدآزادی ایک مقامی تحریک ہے اور اسے پاکستان کے ساتھ دیرینہ تنازعہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کیلئے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات شروع کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ الزام تراشی اوربے بنیاد پروپیگنڈسے صورتحال مزید خراب ہو گی جبکہ مفاہمت اور بات چیت کے ذریعے تنازعات کے امن حل کی راہ ہموارہو گی ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button