خصوصی رپورٹ

مودی حکومت امرناتھ یاترا کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے قدرتی ماحول کو لاحق خطرے کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے

1سرینگر: مودی کی بھارتی حکومت غیر قانونی طورپر زیر قبضہ جموں وکشمیر کے قدرتی ماحول کو امرناتھ یاتر اکے نام پر بڑی تعداد میں ہندو یاتریوں کی مقبوضہ علاقے آمد سے ماحول کو لاحق خطرے کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں مزید بڑی تعداد میں بھارتی قابض فورسز کو تعینات کر کے امرناتھ یاترا کو ایک عسکری یاترا میں تبدیل کر دیا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں قابض بھارتی فوجیوں کی مقبوضہ کشمیر میں تعیناتی اور بڑی تعداد میں ہندو یاتریوں کی آمد سے مقبوضہ علاقے کے قدرتی ماحول کو سنگین خطرہ لاحق ہے ۔ مودی حکومت لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوجیوں کی مقبوضہ علاقے میں تعیناتی کے ذریعے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کودبانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے ۔ ماہرین ماحولیات کے مطابق ہر سال لاکھوں ہندو یاتریوں کی جنوبی کشمیر کے پہاڑی سلسلہ میں واقع امرناتھ غار کی یاترا کیلئے مقبوضہ علاقے آمد اور انکی سیکورٹی کے نام پر بڑی تعداد میں قابض بھارتی فوجیوں کی تعیناتی سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے قدرتی ماحول کو سنگین خطرہ لاحق ہے اور کسی بھی وقت موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کوئی بڑی تباہی ہوسکتی ہے۔ ماہرین نے مزیدواضح کیاکہ جنوبی ایشیاء کا یہ خطہ پہلے ہی ماحولیاتی طورپر شدید متاثر ہونے کی وجہ سے قدرتی آفات کی زد میں ہے ۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیاہے کہ مودی حکومت امرناتھ یاترا جیسی تقریبات کو مقبوضہ علاقے میں اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ ہندو یاترا کامقصد مقبوضہ کشمیر کوہندوتوا رنگ میں رنگنا ہے جو کہ جو وسیع تر ہندوتوا یجنڈے کا ایک اہم جزو ہے۔رپورٹ کے مطابق امرناتھ یاترا ایک سٹریٹجک اقدام بھی ہے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے ۔ رپورٹ میں عالمی برادری پر زوردیاگیا ہے کہ وہ یاترا کے دورانیہ اور یاتریوں کی تعداد کو محدود کرنے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے کیونکہ مقبوضہ علاقہ کا قدرتی ماحول پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی سے بڑی حد تک متاثرہے ۔ہر سال یاترا کے انعقاد سے پہلے سے بری طرح متاثرہ ماحول کو مزید منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button