مودی حکومت کے اقدامات نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو ایک سنگین صورتحال سے دوچار کر دیا ہے، رپورٹ
سری نگر: نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتاپارٹی کی انتہا پسند بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019 میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور بعد ازاں مقبوضہ علاقے میں نت نئے قوانین کے نفاذ نے علاقے کو ایک سنگین صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لیگل فور م فار کشمیر نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بی جے پی حکومت نے 5اگست 2019کو بھارتی آئین کی 370اور 35اے دفعات منسوخی کرنے کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر کے منتازعہ خطے میں غیر قانونی اقدامات ، نت نئے قوانین کے نفاذ کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کردیا ۔ مودی حکومت نے علاقے میں نئے ڈومیسائل قوانین نافذ کر دیے جسکا واحد مقصد مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کی آبادی کاری کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت نے اب تک لاکھوں بھارتی ہندوﺅں کو مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کیے ہیں۔ بھارتی اقدامات کا واحد مقصد علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔
رپورٹ میں کہا کہ مودی حکومت کشمیریوں سے انکی شناخت ، تہذیب و تمدن ، پہنچان غرض سب کچھ چھیننے پر تلی ہوئی ہے ، بھارت علاقے میں بالکل اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے جواسرائیل نے فلسطین میں اپنا رکھی ہے، کشمیری مسلمانوں کو جمعہ اور عیدکی نمازوں کی ادائیگی سے روکا جارہا ہے ، انہیں محرم الحرام کے جلوس نکالنے کی اجازت حاصل نہیں جبکہ مودی حکومت امرناتھ یاتریوںکو تمام سہولیات فراہم کر رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانے پر تلا ہوا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جموں وکشمیر کے متنازعے خطے میں غیر قانونی بھارتی اقدامات کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔