ہندوتوا غنڈوں نے جموں کے مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کی مہم تیز کر دی
کشمیریوں کی آزادی کی آواز کچلنے کیلئے پولیس کے خصوصی یونٹس قائم کئے گئے
جموں: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی )اور دیگر ہندو توا تنظیموں کے مسلح غنڈوں نے جموں خطے میں مسلمانوں کے خلاف اپنی دہشت گردی کی مہم تیز کر دی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تلواروں ، سلاخوں اور چھریوں سے لیس وی ایچ پی کے غنڈوں نے 13اور14 اگست کی درمیانی شب ضلع ڈوڈہ کے نہرو چوک میں ایک مسلمان برکت علی کی گوشت کی دکان پر دھاوا بول دیا ۔ غنڈوں کی قیادت ویشواہندوپریشد ضلع ڈوڈہ کا صدر انیر ودھ بھائو کر رہا تھا ۔ انہوں نے برکت علی پر گوشت فروخت کرنے کا الزام لگایا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ وی ایچ پی کے غنڈوں نے 15اگست کو ڈوڈہ ہی کے علاقے میں ایک مسلمان شخص کی بیکری کی دکان میں گھس کر اسے دھمکی دی کہ اگر اس نے اپنا کاروبار بند نہ کیا تو اسے جان سے مار دیا جائے گا۔ہندو انتہا پسند گروپوںکی طرف سے ڈوڈہ میں باربی کیو فروشوں کو بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ وہ اپنا کاروبار بند کریں۔
ڈوڈہ کے مقامی کارکنوں نے وی ایچ پی کی غنڈہ گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے علاقے کے مسلمانوں کا جینا حرام کر رکھا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ انہیں انتظامیہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ۔
بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جموں ڈویژن کے آٹھ اضلاع میں 19نئے خصوصی پولیس یونٹس قائم کیے ہیں۔ ان نوتشکیل شدہ یونٹوں کی سربراہی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کے عہدے کے افسر کریں گے ۔یہ یونٹ بدنام زمانہ اسپیشل آپریشن گروپ (ایس اوجی) کی طرز پر قائم کیے گئے ہیں جو کشمیریوں کے خلاف مظالم کے لیے بدنام ہیں۔ یہ یونٹ کٹھوعہ، ریاسی، ادھم پور، ڈوڈہ، کشتواڑ، رامبن، راجوری اور پونچھ اضلاع میں تعینات ہوں گے۔ اس اقدام کو کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو مزید کچلنے کی ایک دانستہ کوشش قراردیا جارہا ہے ۔
معروف عالم دین آغا سید محمد ہادی نے سرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیری مسلمانوںکواپنی تہذیبی ، سماجی اور ثقافتی اقدار سے دور کرنے کیلئے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت مقبوضہ علاقے میں بے حیائی و فحاشی کو فروغ دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے 2019میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرتے وقت کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد کشمیر کو امن و ترقی کے راستے پر گامزن کرنا ہے لیکن امن وترقی تو دور کی بات ،کشمیریوں سے ان کا سب کچھ چھین کر انہیں اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔