مقبوضہ کشمیر: نام نہاد انتخابات کے اعلان کے باوجود مودی حکومت پابندیاں ہٹانے کو تیار نہیں
سرینگر:
بھارت غیر قانونی طورپر زیر قبضہ جموں وکشمیر میں ڈھونگ انتخابات کے اعلان کے باوجود کشمیریوں کو اپناحق رائے دہی کے آزادانہ استعمال کی اجازت دینے کیلئے تیار نہیں ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت کشمیریوں کی بی جے پی کو شکست دینے کے عزم سے خوفزدہ دکھائی دیتی ہے ۔ کشمیر ی بی جے پی کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار حالیہ لوک سبھا انتخابات میں کرچکے ہیں جب بی جے پی کو پورے مقبوضہ علاقے سے لوک سبھا انتخابات کیلئے کوئی امیدوار نہیں مل سکا تھا۔مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیرمیں عوام کی سیاسی اور شہری آزادیوں پرپابندیاں عائد کر رکھی ہیں ۔یہ پابندیاں گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہیں جن کے باعث کشمیریوں کو شدید مشکلات کاسامنا ہے ۔اگست 2019میں بھارتی حکومت نے دفعہ 370 کی منسوخی کے ذریعے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی ۔مودی حکومت کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف کشمیریوں میں شدید غم وغصہ پایاجاتاہے۔ مقبوضہ کشمیر میں دس لاکھ سے زائد بھارتی قابض فوجی تعینات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق قابض حکام نے سینکڑوں صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو قید کر رکھا ہے اور مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور سماجی اجتماعات پرمسلسل پابندیاں عائد ہیں۔18ستمبرکو ہونے والے کشمیر اسمبلی کے آئندہ نام نہادانتخابات کو مبصرین شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں جبکہ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ سیاسی آزادیوں پر جاری پابندیوں کی وجہ سے یہ انتخابات کشمیری عوام کی خواہشات کی پوری طرح نمائندگی نہیں کر سکتے۔بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ اس کے اقدامات مقبوضہ علاقے میں سلامتی اور ترقی کے لیے ضروری ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر ،مسلسل تشویش کا اظہار کررہی ہیں۔