بھارتی مظالم کا شکار مشعال ملک اور انکی نوسالہ بیٹی سٹاک وائٹ کے سامنے گواہی دینے کے لیے تیار
اسلام آباد 21 جنوری (کے ایم ایس)
پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی سربراہ مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ وہ اور ان کی 9 سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ سٹاک وائٹ کے سامنے اپنے خاندان اور جیل میں قید شوہر کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف اپنی گواہی ریکارڈ کرانے کیلئے تیار ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اسلام آباد میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے جنگی جرائم کے بارے میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشعال ملک نے مقبوضہ کشمیرمیں جنگی جرائم پر بھارتی آرمی چیف منوج مکند نروانے اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی گرفتاری کیلئے برطانوی پولیس کے پاس قانونی اپیل جمع کرانے پر سٹاک وائٹ کا خیرمقدم کیا ۔ انہوں نے مزید کہاکہ انتہائی مطلوب مجرم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا نام بھی اس فہرست میں شامل کیا جاناچاہیے کیونکہ ان تمام مجرمانہ اور غیر انسانی اقدامات میں بھارتی حکام کی سرپرستی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ اور ان کی بیٹی قانونی فرم کے سامنے اپنی گواہی ریکارڈ کرانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ان کے شوہر محمد یاسین ملک بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ میں مسلسل قید ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یاسین ملک شدید علیل ہیںاور جیل میں انہیںعلاج معالجے کی سہولتوں سے بھی محروم رکھا جارہا ہے۔واضح رہے کہ سٹوک وائٹ نے برطانوی میٹروپولیٹن پولیس کے وار کرائمز یونٹ میں دو ہزار سے زائد شہادتیں پیش کی ہیں جن کے مطابق بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کی سربراہی میں بھارتی فوجی کارکنوں، صحافیوں اور عام شہریوں پر تشدد، انکے اغوا اور قتل کے ذمہ دار ہیں۔مشعل ملک نے کہا کہ قانونی فرم نے بجا طور پر نشاندہی کی کہ تقریبا تین دہائیاں گزر چکی ہیں اور مقبوضہ وادی میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی میں خطرناک حد تک اضافے کے باوجودمقبوضہ کشمیرمیں ہندوستانی فوج کے ایک بھی اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ نے ہندوتوا حکومت کے بدصورت اور فسطائی چہرے کو مزید بے نقاب کیا ہے، جیسا کہ گزشتہ سال ظلم و تشدد کے 450واقعات، پیلٹ گن سے متاثرین کے 1,500واقعات، جبری گمشدگیوں کے 100 اور جنسی تشدد کے 30واقعات رپورٹ ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ رپورٹ میں ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے 10شہادتیں، تشدد سے متعلق 4، پیلٹ گن کے وحشیانہ استعمال سے متعلق 3شہادتیں، جبری گمشدگی کے حوالے سے ایک گواہی اور خواتین کی بے حرمتی اور جنسی تشدد کے 2واقعات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔مشعال ملک نے مطالبہ کیا کہ برطانوی حکومت کو نہ صرف درخواست پر تیزی سے کارروائی کرنی چاہیے بلکہ نریندر مودی کی گرفتاری کے لیے "عالمی دائرہ اختیار” کے اصول کے تحت دیگر حکومتوں کو بھی اس سلسلے میں اپیلیں دائر کرنی چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ گائو کدل قتل عام کے متاثرین 32سال سے انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مودی حکومت نے کشمیری عوام کے سماجی، مذہبی، سیاسی اور بنیادی انسانی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ کشمیر جل رہا ہے اور کشمیر میں خون بہہ رہا ہے لیکن ان کا مالی مفاد انہیں بھارت کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے روکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیا کو دوغلے پن سے باز آنا چاہیے اورلندن کی قانونی فرم کی طرح جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔