مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نام نہاد انتخابات محض ایک دکھاوا ہے
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے نام نہاد اسمبلی انتخابات ایک دکھاوے کے سوا کچھ نہیں ، جس کا مقصد علاقے میں حالات کو معمول کے مطابق ظاہرکرنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق علاقے میں تقریبا 10 لاکھ قابض فوجی موجود ہیں اور حریت پسند تنظیموں پر پابندی عائد ہے جن کی قیادت بشمول کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک ، آسیہ اندرابی اور دیگر سرکردہ رہنما نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں نظربند ہیں جبکہ میر واعظ عمر فاروق کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہے۔ یہ ایک سوالیہ نشان ہے کہ ان انتخابات کو عوامی امنگوں کی حقیقی ترجمانی اور حقیقی جمہوریت کا مظہر کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔بھارت کا واحد مقصد انتخابی ڈرامہ رچاکر اگست 2019کے اپنے غیر قانونی اقدامات کو قانونی حیثیت دینا اور اپنے غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنا ہے تاکہ دنیا کو علاقے کی حقیقی صورتحال کے بارے میں گمراہ کیاجائے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابی امیدوار کشمیری عوام کے حقیقی خواہشات کی عکاسی کرنے میں ناکام رہے اوراس کے برعکس بھارتی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کشمیری عوام کے امنگوں کی ترجمانی کرتی ہے اورتنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں کو نظربند کرنے سے کشمیری عوام کی نمائندگی کرنے کا ان کا عزم نہیں ٹوٹے گا۔ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کو آگے بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں اور انتخابی ڈراموں کے بجائے اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ استصواب رائے کا انعقاد چاہتے ہیں۔