مسئلہ کشمیر کاحل انتخاب نہیں استصواب رائے میں مضمر ہے:تحریک حریت
سرینگر16ستمبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تحریک حریت نے کہاہے کہ اس کی تمام اعلیٰ قیادت نہ صرف مسلسل پابند سلاسل ہے بلکہ انہیں ریاست سے باہر بھارت کی جیلوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تحریک حریت کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں تنظیم کے چیئرمین امیرحمزہ کی ایک بار پھر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوٹ بلوال جیل منتقلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے چانکیائی پالیسی کا حصہ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین اور سامراجی طاقت کی سنگینوں کے سایے میںانتخابی ڈھونگ جدوجہد آزادی کے خلاف سازش اور بین الاقوامی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔تحریک حریت سمجھتی ہے کہ ایک جمہوری معاشرے میں انتخابات عوامی رائے معلوم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے،تاہم ایسے انتخابات صرف ایک آزاد معاشرے میں آزادانہ اور منصفانہ ماحول میں ہوتے ہیں۔اس لیے تحریک حریت اپنے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کرتی ہے کہ اگر اقوام متحدہ یا کسی اور غیر جانبدار بین الاقوامی ادارے کے زیر نگرانی جموں و کشمیر میں آزادانہ انتخابات منعقد کرائے جائیں اور ان انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے نمائندوں کو مسئلہ کشمیر کے دائمی حل کے عمل میں شریک کر لیا جائے تو تحریک حریت ایسے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔ترجمان کے مطابق اسمبلیوں کے انتخابات حکومت سازی کے لیے ہوتے ہیں نہ کہ قوموں کی قسمت سازی کے لیے۔ یہی وجہ ہے کہ سلامتی کونسل نے کشمیرمیں انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی ریاستی اسمبلی پر یہ پابندی عائد کی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کا کوئی ختیار نہیں رکھتی ۔ ترجمان نے کہا کہ تحریک حریت قائد تحریک سید علی شاہ گیلانی اور محمد اشرف خان صحرائی کی جلائی ہوئی مشعل تھامے ہوئی ہے اور ان کے مشن کوہر قیمت پرجاری رکھے گی۔