مقبوضہ کشمیرمیں نام نہاد انتخابات کشمیریوں کے حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہو سکتے ، سردار عتیق
لاکھوں فوجیوں کی موجودگی ، حریت قیادت کو قید کرکے منعقد کرائے گئے انتخابات کی کوئی ساکھ نہیں ڈھونگ انتخابات کا مقصد مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کو جواز فراہم کرنا ہے،سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر
اسلام آباد:
آزاد جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعظم اورآل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے کہاہے کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں نام نہاد انتخابات کشمیری کے عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت حق کا متبادل نہیں ہوسکتے ہیں ۔
سردار عتیق احمد خان نے کشمیرمیڈیاسروس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہاکہ دس لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں جموں وکشمیرمیں منصفانہ انتخابات ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پوری حریت قیادت کو جیلوں میں قید کر کے منعقد کروائے جانیوالے ڈھونگ انتخابات کی کوئی ساکھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں کشمیریوں کو انکے حق خودارادیت کی ضمانت دی گئی ہے اور مقبوضہ کشمیرمیں نام نہاد الیکشن عالمی ادارے کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نے کبھی بھی کشمیری عوام سے عالمی اور مقامی سطح دونوں پر کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت اپنے 5اگست2019کے غیر قانونی اقدامات کو جواز فراہم کرنے کیلئے مقبوضہ علاقے میں انتخابی ڈھونگ رچا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان انتخابات کا ایک اور مقصد مقبوضہ علاقے میں ہندو وزیر اعلیٰ منتخب کروانابھی ہے ۔ سردار عتیق نے کہاکہ کشمیری عوام میں پائے جانیوالے شدید غم و غصے کی وجہ سے بی جے پی مقبوضہ کشمیر کے انتخابات میں کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد حلقہ بند یاں بی جے پی کوانتخابات میں فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ اگست2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیرکی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے 32لاکھ غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل جاری اور ووٹ ڈالنے کا حق دیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات سے قبل کشمیر اسمبلی کی نشستوں میں بھی غیر متناسب اضافہ کیاگیاہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے نتیجے میں جموں میں چھ جبکہ وادی کشمیرمیں صرف ایک نشست کا اضافہ کیاگیاہے۔ سردار عتیق نے کہاکہ تمام تر غیر قانونی اقدامات کا مقصد انتخابات میں بی جے پی کو فائدہ پہنچانا ہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019میں ترمیم کر کے لیفٹیننٹ گورنر کو اختیارات میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیاگیا ہے اور ریاستی اسمبلی کے اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کے حوالے کر دئے گئے ہیں ۔ اب انتخابات کے بعد منتخب ہونیوالے وزیر اعلی کا کردار نہ ہونے کے برابر ہوگا۔ اہم معاملات پر فیصلوں کا اختیار بھارتی حکومت کے پاس ہی رہے گاکیونکہ لیفٹیننٹ گورنر جموں وکشمیر میں مرکز کا نمائندہ ہے ۔انہوں نے افسوس ظاہرکیاکہ مقبوضہ کشمیرمیں ہر دس افراد پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔سردار عتیق نے کہاکہ موجودہ انتخابی ماحول میں حریت رہنمائوں کو اپنا سیاسی موقف تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کو بندوق کی نوک پر ووٹ ڈالنے پر مجبور کیاجارہاہے۔انہوں نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے انتخابی اتحاد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اس سے انتخابات کے نتائج پر اثر ضرور پڑے گا تاہم کسی بڑے بریک تھرو کی کوئی امید نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی نے کبھی بھی مقبوضہ کشمیرکی ریاستی شناخت کو کبھی نہیں چھیڑا۔ سردارعتیق نے کہاکہ بی جے پی پورے ہندوستان میں مسلمانوں سمیت اقلیتو ں کے حقوق سلب کررہی ہے۔ بی جے پی کا ایجنڈا انتہا پسند ہندوئوں کو پورے ہندوستان میں مسلط کر نا ہے ۔مذموم عزائم کو ناکام بنانے اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے پاکستان کو چین ، ترکیہ ، سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ مل کر لابنگ کرنی چاہیے۔