بھارتی فوج شدید مایوسی اور ذہنی دبائو کا شکار
فوج میں ساتھی اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کے واقعات میں اضافہ
نئی دلی:
بھارت میں موجود علیحدگی کی تحریکوں سے نبردآزما بھارتی فوجی شدید مایوسی اور ذہنی دبائو کا شکار ہیں اور فوج میں ساتھیوں اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں علیحدگی کی متعدد تحریکیں جاری ہیں جو بھارتی حکومت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی کیلئے شروع کی گئی ہیں ۔ ان علیحدگی پسند تنظیموں کو دبانے کے لیے انتہا پسند مودی حکومت فوجی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے ۔ طویل عرصے سے علیحدگی پسند تحریکوں سے نبرد آزما بھارتی فوجی اہلکار مایوسی اور ذہنی دبائو کا شکار ہورہے ہیں ۔ایک تازہ واقعے میں چھتیس گڑھ کے ضلع بلرام پور میں چھتیس گڑھ آرمڈ فورسز کے کانسٹیبل اجے سدر نے اپنے ساتھی اہلکاروں پر فائرنگ کرکے دو اہلکاروںکو ہلاک اور دو کو شدید زخمی کردیا۔ اجے سدر کی فائرنگ سے کانسٹیبل روپیش پٹیل اور سندیپ پانڈے موقع پرہی ہلاک ہو گئے جبکہ مبوج شکلا اور راہول بگھیل شدید زخمی ہوئے جنہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیاگیا۔ ماضی میں بھی بھارتی فوج میں بڑھتی ہوئی مایوسی اور شدیدذہنی دبائو کی وجہ سے ساتھی اہلکاروں کے قتل کے بے شمار واقعات پیش آچکے ہیں ۔ اپریل 2023میں بھٹنڈا ملٹری اسٹیشن میں بھارتی فوج کے ایک اہلکار نے اپنے چار ساتھیوں کو گولی مار کر ہلاک کردیاتھا۔ 2022میں 36گڑھ کے ضلع سکمہ میں فوجی اہلکار کی فائرنگ سے چار سی آر پی ایف جوان ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے ۔ بھارتی فوج میں صرف 2022 میں 537اہلکاروں کے کورٹ مارشل اور 6 ہزار سے زائدکے خلاف ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کارروائی کی گئی ۔ مودی کی انتہا پسند پالیسیاں بھارت میں تنازعات کی سب سے بڑی وجہ ہیں اور بھارتی فوج ان پالیسیوں سے بری طرح متاثرہو رہی ہے ۔