بھارت : راجستھان میں مسلمان طالبات کو اسکول میں داخلے سے روک دیاگیا
جے پور:بھارتی ریاست راجستھان میں ضلع جودھپور کے قصبے پیپر میں ایک سرکاری اسکول کے باہر احتجاج کرنے والی با حجاب طالبات کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں جن میں انہیں حجاب پہننے کی وجہ سے اسکول میں داخلے سے روکا جارہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسلمان طالبات نے کہا کہ اسکول کے اساتذہ میں سے ایک نے انہیں چمبل کا ڈاکو کہا اور کہا کہ اگر وہ اسکول میں حجاب پہننا جاری رکھیں گی تو بورڈ امتحانات میں ان کے نمبر کم کئے جائیں گے۔ معاملہ اس حد تک بڑھ گیا کہ ہندو انتہاپسند تنظیموں کے ارکان بھی اس میں شامل ہو گئے۔پیپر ٹائون کے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول میں بارہویں جماعت کی طالبہ ثانیہ خان کا کہنا ہے کہ میں اسکول اسمبلی کیلئے تیار ہورہی تھی کہ اچانک ایک ٹیچر کلاس روم میں داخل ہوئی اور باحجاب طالبات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سر ڈھانپنا چاہتی ہیں تو اسکول چھوڑ دیں۔ ثانیہ نے بتایا کہ میں روزانہ اسکول میں حجاب پہنتی ہوں، آج تک کسی نے مجھے یا دوسری باحجاب طالبات کو کچھ نہیں کہالیکن سنیچر کو ایک ٹیچر نے ہمیں اسے اتارنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہاکہ استاد نے ہم سے کہا چمبل کے ڈاکو ہو کیا جو یہ پہن کر آتی ہو؟ استاد نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر ہم نے ان کا حکم نہ مانااور اپنا حجاب نہ ہٹایا تو آنے والے بورڈ امتحانات میں ہمارے نمبر کم کر دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ طالبات کے احتجاج کے بعد انہوں نے معذرت کرنے کے بجائے ہمیں اسکول چھوڑنے کیلئے کہا۔ لہذا ہم اسکول سے نکل گئے۔ طالبات کے مطابق خاتون ٹیچر نے اپنے ایک مرد ساتھی کے ساتھ مل کر اسلام کے خلاف باتیں کیں۔ جب والدین اور اسکول انتظامیہ کا سامنا ہوا تو انہوں نے شروع میں ان دعوئوں کی تردید کی لیکن بعد میں اپنی غلطی کا اعتراف کیا۔نویں جماعت کی ایک اور طالبہ اقصی بانو نے کہاکہ وہ گزشتہ چار سال سے اپنی تین بہنوں کے ساتھ اسکول میں پڑھ رہی ہے لیکن ہمیں کبھی بھی ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ کسی نے ہمیں اسکول میں اپنے مذہب پر عمل کرنے سے نہیں روکا۔ انہوںنے کہا کہ ہماری ہندی ٹیچر ہمیں حجاب اتارنے کیلئے کہتی ہیں۔