ایڈووکیٹ نذیر رونگا گرفتاری کیس: ہائی کورٹ نے قابض انتظامیہ سے جواب طلب کر لیا
سرینگر: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں ہائی کورٹ نے سینئر ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست کا جواب دینے کے لیے قابض انتظامیہ کو چار ہفتوں کا وقت دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جسٹس پونیت گپتا نے اگلی سماعت 20نومبر کو مقرر کی ہے۔نذیر احمد رونگا کو جولائی 2024میں سرینگر میں ان کے گھر پر چھاپے کے دوران گرفتار کرکے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند کیاگیاتھا۔ نذیر رونگا کے وکلاء نے انہیں حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی جس میں ان کی رہائی کی استدعاکی گئی اور غیر قانونی نظربندی اور تشدد پر 60لاکھ روپے ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ بی اے خان کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں کہاگیاہے کہ قابض حکام نے بھارتی سپریم کورٹ کے رہنما اصولوںکی خلاف ورزی کی ہے۔جسٹس سنجے دھر کی سربراہی میں ایک بنچ نے 11ستمبر کو قابض حکام کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے تین ہفتوں کی مہلت دی، اس کے بعد کیس کی سماعت 11اکتوبرتک ملتوی کی گئی تھی۔ایڈووکیٹ رونگا نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (HCBA)کے صدر کی حیثیت سے کئی مرتبہ خدمات انجام دی ہیں۔ قابض حکام کی طرف سے سالانہ انتخابات پر پابندی کے بعد وہ 2020سے اس عہدے پر فائز ہیں کیونکہ قابض حکام نے اس کے بعدبارایسوسی ایشن کے انتخابات نہیں ہونے دیے۔