مقبوضہ جموں و کشمیر

دفعہ 370کے خاتمے کے بعد اب کشمیریوں سے انکی زمینیں چھینی جا رہی ہیں۔ عمر عبداللہ

جموں02 دسمبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میںنیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ دفعہ 370کے خاتمے کے بعد اب لوگوں سے انکی زمینیں چھینی جا رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ نیشنل کانفرنس 370اور 35اے کی دفعات کی بحالی کی لڑائی میں کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گی ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق عمر عبداللہ نے بھدرواہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر یوں سے انکی زمینیں چھیننے کا مقصد کیا ہے ۔ انہوںنے کہا یہ زمینیں تو برسہا برس سے یہاں کے لوگوں کے تصرف میں ہیں تو آج یہ ان سے کیوں چھینی جا رہی ہیں۔انہوںنے کہا کہ جموںوکشمیر کو ہند مسلم سکھ اتحاد ورثے میں ملا ہے جبکہ یہاں کچھ سیاسی جماعتیں ایسی ہیں جو ہمیشہ اسی تاک میں رہتی ہیں کہ کسی طرح لوگوں میں جھگڑے پیدا کیے جائیں تاہم ہمیں ان کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے اور اپنے بھائی چارے کو قائم و دائم رکھنا ہے۔انہوںنے بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب کہا جا رہا ہے کہ جب کشمیر میں حالات مکمل طور پر ٹھیک ہو جائیں گے تب ریاست کا درجہ واپس دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بتائے کہ گزشتہ اڑھائی برس میں یہاں کون سا امن قائم ہوا جبکہ الٹا امن کے ماحول کو بگاڑ دیا گیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کو یونین ٹیری ٹری میں تبدیل کر کے یہاں کون سی بہتری آئی ہے ، کہاں امن قائم ہوا، کس کو روزگار ملا، کہاں سرمایہ کاری ہوئی ، کس جگہ پر نئی یونیورسٹی یا کالج بنا اور کون سا نیا منصوبہ شروع ہوا۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی حکومت کے اس سب جھوٹ اور فریب کا جواب کون دے گا۔
دیں اثنا انڈین نیشنل کانگریس کی مقبوضہ علاقے کی شاخ کے رہنما غلام نبی آزاد نے جموں خطے کے ضلع راجوری میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعدجموںوکشمیر 30برس پیچھے چلا گیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جموں وکشمیر کو خراب اور بہت ہی غریب کر دیا گیا ہے۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموںوکشمیر کو بھارت میں ضم کرنے سے پہلے جموں خطے میں تیرہ ہزار کے لگ بھگ صنعتی کارخانے تھے جن میں سے اب ساڑھے سات ہزار کارخانے بند ہو گئے ہیںجبکہ وادی کشمیر میں تما م کارخانے بند پڑے ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button