مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آگئی ہے، سیاسی ماہرین
سرینگر29 اکتوبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019 میں دفعہ370 کو منسوخ کرنے کے بعد سے علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سری نگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ غیر قانونی اقدام کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں 700 سے زائد کشمیری شہید، 23سو سے زائد زخمی جبکہ کم از کم 18ہزار3سو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئے روز قتل، تشدد اور گرفتاریاں اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ بھارت کشمیریوں کے ہر حق کو نظر انداز کر رہا ہے۔ مودی حکومت مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر کے بین الاقوامی قانون اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ کئی عالمی اداروں نے اپنی پورٹس میں مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیاہے۔ انہوںنے کہا کہ مودی حکومت مسلسل مظالم کے ذریعے کشمیریوںکے جذبہ آزادی کو دبانا چاہتی ہے لیکن کشمیریوں کے عزم وہمت نے اسکے عزائم کو ناکام بنا دیا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے عالمی اپیلوں کو نظر انداز کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میںریاستی دہشت گردی کے خاتمے اور تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر موثر دباﺅ ڈالے۔