اہل کشمیر کا DNA تبدیل کرنے والے کا اپنا DNA شناخت کیلئے لیبارٹری بھیج دیا گیا
(محمد شہباز)
کشمیری عوام کا قاتل بالاآخر اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے،بڑے منہ اور بڑی باتیں کرنے والے بھارتی جنرل بپن راوت کی بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں موت واقع ہو گئی۔ جنرل بپن راوت کو انسانیت کے قاتل کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بپن راوت کے بطور بھارتی فوجی سربراہ کے دور میں قتل عام میں بی پناہ اضافہ ہوا۔ جنرل بپن راوت کشمیری عوام کو بھارتی ظلم وبربریت کے خلاف مزاحمت کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتا تھا۔ جنرل بپن راوت کے کشمیری عوام کو لنچ کرنے کے بارے میں تبصرے نے اس کے مقبوضہ کشمیر مخالف تعصب کو کھل کر ظاہر کیا ۔جنرل بپن راوت مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت کے خلاف جرائم میں براہ راست ملوث تھا۔ جنرل بپن راوت آر ایس ایس کا کارکن تھا، مودی کا دست راست جنرل بپن راوت مسلمانوں کے خلاف اپنی بربریت اور تعصب کے لیے بدنام تھا۔ جنرل بپن راوت کے جنگی بیانات اس کی ہندوتوا ذہنیت کی عکاس تھے۔ جنرل بپن راوت نے بھارت میں پاکستان مخالف جذبات بھڑکانے کی بھارتی حکمرانوں کو عادت ڈالی تھی۔ بھارت میں ہندوتوا حصول کے لیے مودی حکومت نے 2019ء میں بھارتی ا فواج سے ریٹائرمنٹ کے فورا بعد جنرل بپن راوت کے لیے سی ڈی ایس کا عہدہ تخلیق کیا تھا۔
بھارت کی تاریخ میں اب تک کے سب سے بڑے فوجی طیارہ حادثے میں بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت ہلاک ہوا۔اس حادثہ میں اس کی بیوی ، اسکی ذاتی ٹیم اور طیارہ عملہ سمیت دیگر 13ہلکار بھی مارے گئے جبکہ طیارے کا ایک پائلٹ گروپ کیپٹن بچ گیا جس کا بچنا ناممکن بتایا جاتاہے۔بھارتی ایئرفورس کے اس ہیلی کاپٹر میں کل 14افراد سوار تھے جن میں عملہ کے 5ارکان بھی شامل تھے۔ ہیلی کاپٹرMI-17V5 انتہائی جدید نوعیت کا ہے جسے پہلی بار حادثہ پیش آیا ہے۔حادثے کی تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کئے جاچکے ہیں ۔ جنرل راوت بھارتی ایئر فورس کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر میں ویلنگٹن کے ڈیفنس سروسز کالج میں ایک تقریب میں شرکت کے لیے جا رہا تھا ۔بھارتی فوجی ہیلی کاپٹر نئی دہلی سے پرواز کررہا تھا جسے تمل ناڈو کے سالورہ ایئر بیس پہنچنا تھا۔لینڈنگ کرنے سے محض 5منٹ قبل دن کے 12بجکر 20منٹ پر ہیلی کاپٹر کنور کے مقام پر حادثہ کا شکار ہوا اور نیل گری جنگلاتی سلسلے میں تباہ ہوا۔بھارتی فضائیہ نے ایک ٹویٹ میں جنرل راوت کی موت کی باضابطہ تصدیق کی۔
بھارتی فضائیہ کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار گروپ کیپٹن ورون سنگھ اس حادثے میںشدید زخمی ہیں ۔ پہلے زندہ بچ جانے والے 3افراد کو نکالا گیا لیکن ان میں سے دو راستے میں ہی دم توڑ بیٹھے۔بعد میں دن بھر لاشوں کو دھونڈنے کی کارروائی جاری رہی اور گزشتہ روز شام کے وقت تمام لاشوں کو نکالنے کیلئے جنرل بپن راوت کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی۔دہلی سے سلور تامل ناڈوجانے کے دوران جنرل راوت کے ہمراہ جو افراد تھے ان میں اسکی بیوی مدھولیکا راوت، بریگیڈیئر ایل ایس لدر، لیفٹیننٹ کرنل ہر جندر سنگھ، نائک گر سیوک سنگھ، نائک جتندر کمار، لانس نائک وویک کمار، لانس نائک بی سائی تیجا اور حوالدار ست پال شامل ہیں۔دریں اثنا بھارتی ا فواج نے حادثے کی کورٹ آف انکوائری کے احکامات صادر کئے ہیں۔ہیلی کاپٹر کا بلیک بکس مل چکاہے اور اب اس بات کی تحقیقات کی جائیگی کہ ہیلی کاپٹر میں کوئی تکنیکی خرابی پیدا ہوئی تھی یا علاقے میں موسم کی کوئی خرابی تھی یا پائلٹ سے کوئی حادثاتی طور پر کوتاہی سرزد ہوئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ہر گزرتے لمحہ کے ساتھ آوزیں بلند ہورہی ہیں کہ بھارتی ریاست تامل ناڈو میں گزشتہ روز ایک پراسرار ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت کی ہلاکت بھارتی ا فواج میں موجود اختلافات کا شاخسانہ ہوسکتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے سابق ڈی جی ایم او ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل شنکر پرساد جو ایک دفاعی تجزیہ کار بھی ہیں،نے اپنے بلاگ میں بپن راوت کی ہلاکت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ بھارت کے ایک دو ر اندیش اور صاحب بصیرت فوجی کمانڈر کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت نے بہت سارے سوالات کو جنم دیاہے ۔انہوں نے لکھاکہ بھارتی فضائیہ کا ہیلی کاپٹرMi-17V5ایک انتہائی قابل اعتماد ہیلی کاپٹر ہے جوطویل عرصے سے بھارت میں زیر استعمال ہے ۔ اس کی جدید ٹیکنالوجی اور بہترین حفاظتی ریکارڈ اسے انتہائی اہم شخصیات کے سفر کیلئے انتہائی موزوں بناتا ہے ۔ مزید برآں ایسے ہیلی کاپٹر کو چلانے کے لیے صرف انتہائی تجربہ کار پائلٹ اور ٹیکنیشنز کی خدمات حاصل کی جاتی ہیںاور اس ہیلی کاپٹر میں تکنیکی خرابیوںکا خدشہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔جنرل پرساد نے موسمی صورتحال کو حادثے کا باعث بننے کے خدشہ کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہاکہ بھارتی ہنر مند پائلٹ ہر طرح کے موسمی حالات میں کام کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اورMi-17V5 جدید ایویونکس سے لیس ہے ۔
انہوں نے کہاکہ کسی بھی وی وی آئی پی موومنٹ کی اجازت موسم کی صورتحال ، آپریشنل کلیئرنس، ایئر ڈیفنس کلیئرنس، سیکیورٹی کلیئرنس اور فلائٹ انفارمیشن کلیئرنس کے بعد ہی دی جاتی ہے ۔ ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل شنکر پرسادنے سوال اٹھایا تو کیا یہ پائلٹ کی غلطی تھی، تکنیکی خرابی یا کوئی اور ؟ انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ جنرل راوت کی طرف سے متعارف کرائی گئی اصلاحات بھارتی فوج نے بہت سے مسلح فورسز میں بہت سے حلقوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ممکن ہے کہ ہم سب نے جس تباہی کا مشاہدہ کیا ہے اس میں انسانی ہاتھ ہو اوربھارتی افواج میں موجود ناراض کالی بھیڑوں کاکیادھرا ہو ؟ایک ٹوئٹر ہینڈلر عادل راجہ نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھا گیا خط شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف کی ناپسندیدہ تقرری کے بعد بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے اندر جنگ چھڑ گئی تھی۔راج ناتھ سنگھ کے خط کے مطابق لداخ کی وادی گلوان میں چینی ا فواج کی طرف سے بھارتی فوجیوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک بھارتی فوجی سربراہ جنرل منوج نروانے اور بھارتی فوج کے14 ویں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ کی طرف سے صورتحال کا غلط اندازہ لگانے کا نتیجہ تھا۔ راجناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ اس سے نہ صرف بھارتی افسراں اور فوجیوں کو نقصان اٹھانا پڑا بلکہ بھارت کو بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ۔خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنرل بپن راوت نے اس معاملے میں اور ماضی میں بھی ان کی کارکردگی کی وجہ سے دونوں افسراں کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔
بھارتی افواج کے سابق ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈشنکر پرساد نے بھی جنرل بپن راوت کے ایک حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں اس نے کہا تھا کہ بھارتی فضائیہ ایک معاون فورس ہے نہ کہ خودجنگ لڑنے والی فورس ۔جس کے بعدبھارتی فضائیہ کے سربراہ نے کھلے عام بپن روات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاتھا کہ بھارتی فضائیہ خود طاقت کا ایک سرچشمہ ہے۔اس عوامی تصادم نے تھیٹر کمانڈز کے تصور پر بھارتی افواج کی تینوں مسلح افواج کے درمیان گہرے اختلافات کو بے نقاب کیا۔بھارتی فضائیہ اور بھارتی بحریہ کو ہمیشہ یہ خوف رہتا ہے کہ انہیں ماتحت فورس تک محدودکردیاجائے گا اور اس نظام کے ذریعے انہیں بھارتی بری فوج کی کمان کے تحت لایا جائے گا۔انہوں نے مزید لکھاکہ اس ماڈل کے سب سے بڑے حامی جنرل بپن راوت تھے جنہیں دیگر مسلح افواج کی مخالفت کے باوجود بھارت کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف بنایا گیا تھا۔
صرف 2 ہفتے قبل بپن راوت نے بھارتی فضائیہ اور بحریہ کو تھیٹر کمانڈز کے تحت آنے کیلئے حتمی ڈیڈ لائن دی تھی۔
فروری 2019 میں پاکستان میں بالاکوٹ کے مقام پر ہونے والے نام نہاد حملے کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کی دو ایٹمی قوتیں جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی تھیں۔اس کا مرکزی کردار بھی جنرل بپن راوت تھا جو اس وقت بھارتی فوجی سربراہ تھا۔
ستمبر 2020 میں اس نے بیان دیا تھا کہ بھارتی افواج کے پاس پاکستان اور چین کے ساتھ دو محاذوں پر لڑنے کی صلاحیت ہے۔ اس بیان پر پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ جنرل بپن راوت پاکستان مخالف بیان بازی سے کیریئر بنانے کے بجائے اپنے پیشہ ورانہ امور پر توجہ دیں۔ بپن راوت ستمبر 2019 میں یہ بھی کہہ چکا تھا کہ بھارتی ا فواج آزاد کشمیر میں کاروائی کرنے کے لیے تیار ہے اور صرف حکومتی اجازت کا انتظار ہے۔ لیکن اس میں کبھی اس کی ہمت نہیں پڑی۔ جنرل بپن راوت کو اسی حوالے سے تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ اس پر ہندوتوا کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کا الزام بھی مسلسل لگتا رہا ہے۔
جنرل بپن راوت حال ہی میں ایک اور تنازع کا شکار ہوا تھا جب اس کی اپنے ہی ایئر چیف کے ساتھ اختلافات سامنے آئے تھے۔ جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ بھارتی فضائیہ بھارتی بری افواج کو مدد فراہم کرتی ہے جب کہ اس کے جواب میں بھارتی ائیر چیف مارشل راکیش کمار نے کہا تھا کا فضائیہ کا کام صرف اعانت نہیں بلکہ فضائی طاقت جنگ کا ایک اہم حصہ ہے۔ جنرل بپن راوت نے ایک ماہ قبل پاکستان اور چین کا بھارت کے لیے تقابل کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کا سب سے بڑا دشمن چین ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بپن روات نے ایک موقع پر کہا تھا کہ وہ کشمیری عوام کا DNA تبدیل کرے گا ،اور جب 8دسمبر 2021 کو ایک ہیلی کاپڑ حادثے میں اس کی موت واقع ہوئی،تو اس کی اپنی شناخت کیلئے اس کا DNA لیبارٹری بھیجا گیا ہے تاکہ اس کی شناخت کی جاسکے کہ بپن روات کون تھا،کیا یہ اللہ کا معزہ نہیں ہے؟