برسلز: مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے:مقررین ویبینار
برسلز 08جنوری (کے ایم ایس)کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری ماہرین نے کہا ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے نئی اور مو¿ثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ویبینار سے چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید، سابق رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد، کشمیرلبریشن سیل کے ڈی جی ارشاد محمود، سابق وزیرآزاد کشمیر فرزانہ یعقوب، سابق چیف جسٹس آزاد کشمیر سید منظور گیلانی اور ممتاز کشمیری دانشور مزمل ایوب ٹھاکر نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے نئی حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی۔ ”اقوام متحدہ کی قراردادیں اور ان پر عمل درآمد“ کے عنوان سے ویبینار میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر بلاتاخیر عمل درآمدکا مطالبہ کیا گیا۔مقررین نے کہاکہ کشمیریوں کو متحد ہوکر اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی۔علی رضا سید نے کہاکہ ہمیں واقعاً مسئلہ کشمیر پر بدلتے ہوئے حالات کے مطابق حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوانے کے لیے عالمی برادری بھارت پر دباو¿ ڈالے۔انہوں نے کہاکہ سات دہائیاں گزر جانے کے باوجود کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ ہمیں اس کی وجوعات معلوم کرنا ہونگی اور ایسا راستہ اپنانا ہوگا جس سے جلد از جلد مطلوبہ مقاصد حاصل ہوسکیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت روز اول سے ہٹ دھرمی سے کام لے رہا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سمیت عالمی قوانین کو بری طرح پامال کررہا ہے۔ کشمیری بہت زیادہ قربانیاں دے چکے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ نئی حکمت عملی کے تحت اس جدوجہد کے مقاصد حاصل کئے جائیں۔ سابق رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد نے کہاکہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کو سمجھنے کے لیے برطانیہ اور فرانس سمیت یورپ کے لوگوں کو اپنے ملکوں کی صورتحال کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے موازنہ کرنا ہوگا۔ اگر ان کے ملکوں میں پولیس کھلم کھلا لوگوں خصوصاً بچوں پر پیلٹ گن چلائے اور حکومت ان کے سیاسی رہنماو¿ں کو بغیرکسی جرم کے گرفتار کرے تو وہ کیسا محسوس کریں گے؟انہوں نے کہاکہ طاقتور مغربی ممالک بشمول برطانیہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے نفاذ سے روکے۔ سابق چیف جسٹس سید منظور گیلانی نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوششوں میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ کشمیریوں اور عالمی برادری کی شمولیت ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری بنیادی فریق ہیں اور ان کی شرکت کے بغیر کوئی بھی حل پائیدار ثابت نہیں ہوگا۔ منظور گیلانی نے کہا کہ بھارت نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے بلکہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے لیے اس نے اپنے آئین کو بھی تبدیل کردیا ہے۔ کشمیر لبریشن سیل کے ڈائریکٹر جنرل ارشاد محمود نے کہاکہ مقبوضہ جموںو کشمیر میں آزادمیڈیا کا وجود ختم کردیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے خرم پرویز جیسے لوگ بھی پابند سلاسل ہیں۔انہوں نے کہاکہ میڈیا کی آزادی اور انسانی حقوق کے مسائل کو دنیا میں زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیری متحد ہوکر زیاہ قوت کے ساتھ اپنی آواز بلند کریں۔ سابق وزیر آزاد کشمیر فرزانہ یعقوب نے کہاکہ ہم کشمیری حالت جنگ میں ہیں اور ہمیں معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ اگر عالمی برادری بھارت کو ظلم و ستم سے نہیں روکتی تو کشمیری اپنے حق کے لیے لڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ ہمیں بھارت کی بربریت کا مقابلہ کرنا ہوگا اور دنیا کے سامنے بھارتی مظالم کے ثبوت پیش کرنا ہوںگے۔ کشمیری دانشور مزمل ایوب ٹھاکرنے کہاکہ کشمیری اپنے حق خودارادیت اور اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور بھارت ان کی یہ قانونی جدوجہد روکنے کے لیے ان پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوتوا نظریے کی حامل بھارتی حکومت اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھ رہی ہے جس کے تحت وہ کشمیریوں کی ثقافت اور زبان تبدیل کرنا چاہتی ہے۔