مقبوضہ جموں و کشمیر

جنوری کے قتل عام مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوتوا قوتوں کے مجرمانہ چہرے کی یاددلاتے ہیں

سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فورسز نے وحشیانہ قتل عام کے متعدد واقعات انجام دیے جن میں سے زیادہ ترقتل عام جنوری کے مہینے میں کئے گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 6جنوری 1993کو سوپور قصبے میں 60افراد کو شہید کیا گیا، 21جنوری 1990کو سرینگر کے علاقے گا ئوکدل میں بھارتی فورسز نے 50سے زائد شہریوں کو شہید کیا۔ 25جنوری 1990کو ہندواڑہ میں25 اور 27جنوری1994کوکپواڑہ میں27نہتے شہریوں کو شہیدکیاگیا۔ ان خونریزیوں کی یادیں کشمیریوں کے ذہنوں میں اب بھی تازہ ہیں جو ہندوتوا قوتوں کے مجرمانہ چہرے کی یاد دلاتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 1990سے اب تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں 49کے قریب قتل عام کے واقعات میں 634افراد شہید اور اربوں روپے مالیت کی املاک تباہ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ نومبر 1947میں بھارتی فوج اور ہندوتوا غنڈوں اورڈوگرہ فورسز کے ذریعے جموں میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ان قتل عام کا مقصد کشمیریوں میں خوف ودہشت پیدا کرنا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مسلم اکثریتی جموں و کشمیر کو اقلیتی علاقے میں تبدیل کرنے کے لیے مظالم کے تمام ریکارڈ توڑدیے ہیں، بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو کچلنے میں ناکام رہا ہے۔رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا گیاکہ وہ سفاک بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے آگے آئے۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ سوپور، گا ئوکدل، ہندواڑہ، کپواڑہ اور اس طرح کے دوسرے قتل عام سے بدنام زمانہ جلیانوالہ باغ قتل عام کی یادیں تازہ ہوتی ہیں جسے اس وقت کے انگریزحکومت نے انجام دیا تھا۔ ترجمان نے جنوری کے قتل عام کے تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے مشن کو اپنے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button