بھارت

مودی کے بھارت میں 60صحافیوں کی موت آزادی صحافت کی خاموش موت ہے

اسلام آباد:صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک کے طور پر بھارت کی ساکھ چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والی معروف میڈیا شخصیت مکیش چندراکر کے حالیہ وحشیانہ قتل سے نمایاں ہوئی جس کی لاش نکاسی آب کے ایک ٹینک سے برآمد ہوئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق چندراکرجو اپنی یوٹیوب پر مبنی رپورٹنگ میں بدعنوانی کو بے نقاب کرنے کے لیے جانے جاتے تھے ، بھارت میں صحافیوں کو درپیش بڑھتے ہوئے خطرات کا تازہ ترین شکار ہیں۔ ان کی موت بدعنوانی اورجرائم پیشہ افراد میں گہرے گٹھ جوڑ اورصحافیوں کے تحفظ میں ریاست کی ناکامی کو نمایاں کرتی ہے جو وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں ایک معمول بن چکاہے۔2014کے بعد سے بھارت میں 60 سے زیادہ صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے جس سے ملک کی آزادی صحافت کی عالمی درجہ بندی گرگئی ہے۔ رپورٹرز ودآٹ بارڈرز اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی تنظیموں نے میڈیا کی آزادی پر بھارت کے بڑھتے ہوئے حملوں کواجاگرکیا ہے۔ ایمنسٹی کی 2024کی رپورٹ میں صحافیوں کو ہراساں اور نظربند کیے جانے یا تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے 50سے زیادہ کیسز درج کیے گئے ہیں۔چندراکر کا معاملہ اس سنگین صورتحال کی ایک مثال ہے جہاں خاص طور پر چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں ادارہ جاتی حمایت کے بغیر کام کرنے والے آزاد صحافی بدعنوان ٹھیکیداروں اور مقامی سیاست دانوں کے لیے آسان ہدف بن جاتے ہیں ۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے صحافیوں کی حفاظت کے بجائے اکثر اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ریاستی ہتھیار کے طور پر کام کرتے ہیں۔ صحافیوں پر حملوں کی تحقیقات عام طور پر تاخیر یا غیر موثر ہوتی ہیں جس سے استثنیٰ کے کلچر کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ مودی کی حکمرانی کے تحت پولرائزڈ میڈیا نے تنقیدی آوازوں کو ملک دشمن یاشہری نکسل قرار دیا ہے جس سے ریاستی اور غیر ریاستی اداکاروں کی طرف سے آزاد صحافیوں کے لئے خطرات کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔یوٹیوب جیسے پلیٹ فارم جو کبھی محفوظ جگہ سمجھے جاتے تھے، میدان جنگ بن چکے ہیں جہاں آزاد رپورٹرز کو مربوط مذموم ڈیجیٹل مہمات اور جسمانی خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔چندراکر کا بہیمانہ قتل نہ صرف اس نظامی بدعنوانی کو بے نقاب کرتا ہے جس سے وہ پردہ اٹھانا چاہتے تھے بلکہ مودی حکومت کی پریس کی آزادی کو برقرار رکھنے میں ناکامی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔انتظامیہ نے ڈرانے اور ہراساں کرنے کے کلچرکو فروغ دے کر ایک ایسا ماحول پیدا کیا ہے جو تحقیقاتی رپورٹنگ کی حوصلہ شکنی کرتا ہے اور سیلف سنسرشپ کو فروغ دیتا ہے۔ اختلافی آوازوں کو منظم طریقے سے خاموش کرنا جمہوریت پر براہ راست حملہ اور آمریت کو فروغ دینے کے مترادف ہے جس کے بھارت کے جمہوری تانے بانے اور عالمی حیثیت پر سنگین اثرات ہونگے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button