بھارت

بھارت :کرناٹک ہائی کورٹ کے ججوں کی برہمن کنونشن میں شرکت سے نیا تنازعہ کھڑا

بنگلورو:بھارتی ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ کے دو موجودہ ججوں جسٹس وی سریشانندا اور جسٹس کرشنا ایس دکشٹ نے بنگلورو میں برہمن کنونشن میں شرکت کرکے ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے جہاں انہوں نے برہمن برادری کے کردار کی تعریف کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہندوتوا تنظیم اکھلا کرناٹک برہمن مہاسبھا کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں ہائی کورٹ کے دو ججوں کی شرکت سے مودی کی زیرقیادت موجودہ حکومت میں عدلیہ کے ارکان میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تعصب پر سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس کرشنا ایس دکشٹ نے برہمن برادری سے منسلک فخرکا حوالہ دیتے ہوئے اسے ممتاز فلسفیانہ نظریات کی ترقی کا باعث قراردیا۔ انہوں نے بھارتی آئین کی تشکیل میں برہمن برادری کے کردارکو بھی اجاگرکیا اور ڈرافٹنگ کمیٹی میں ان کی فکری شراکت کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ برہمن کی اصطلاح کو ذات کے بجائے ایک سماجی درجہ بندی سمجھناچاہئے جو بھارت کے سماجی اور سیاسی تانے بانے میں طویل عرصے سے ایک متنازعہ مسئلہ رہا ہے۔جسٹس سریشانندا نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیونٹی کے مسائل پر بات کرنے کے لیے اس طرح کی تقریبات کا انعقاد ضروری ہیں۔ انہوں نے تقریب کے وقت کے بارے میں ہونے والی تنقیدکو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد پسماندہ گروہوں کو درپیش مشکلات سے توجہ ہٹانے کے بجائے کمیونٹی کو متحد کرنا ہے۔تاہم ان کے بیان سے سنگین خدشات پیدا ہوائے خاص طور پر جب دونوں ججوں کو پہلے بھی مسلم مخالف بیانات پر تنقید کا سامنا ہے۔ جسٹس دکشٹ کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت سے متعلق ایک مقدمے میں فیصلے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیاتھا جہاں انہوں نے ایک قابل اعتراض ویڈیومہم کی تحقیقات پر حکم امتناع جاری کیاتھا جس میں مسلمانوں کو کا نشانہ بنایا گیاتھا۔جسٹس سریشانندا بھی بنگلورو کے ایک مسلم اکثریتی علاقے کے بارے میں اپنے بیان کے بعد تنقید کی زد میں رہے ہیںجسے انہوں نے پاکستان قراردیاتھا۔ ٹریفک نظام کے بارے میں بحث کے دوران کیے گئے تبصرے کو اشتعال انگیز اور تفرقہ انگیز قرار دیتے ہوئے بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔برہمنوں کے بارے میں تقریب میں دونوں ججوں کی شرکت عدالتی غیر جانبداری کے بارے میں خدشات کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ عدلیہ خاص طور پر بی جے پی کی زیرقیادت موجودہ حکومت کے زیرِ اثرہے اور فرقہ وارانہ تعصبات کا شکار ہے جو انصاف اور مساوات کے اصولوں کے منافی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button