بھارت

مودی کا” شائننگ انڈیا” کا نعرہ جھوٹ کا پلندہ ثابت ہورہاہے

بھارتی شہری بہترزندگی کے لیے ملک چھوڑکرجا رہے ہیں

نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے شائننگ انڈیا اور اچھے دن کے نعرے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہو رہے ہیں کیونکہ بھارتی شہری بہتر زندگی کے لیے ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
حالیہ میڈیا رپورٹس سے جن کی تائید مائیگریشن واچ کی تحقیق سے ہوتی ہے، بھارت سے شمالی امریکہ اور یورپ جیسے معاشی طور پر ترقی یافتہ خطوں کی طرف نقل مکانی کے ایک قابل ذکر رجحان کا انکشاف ہواہے۔گزشتہ اکتوبر سے شروع ہونے والے 2022کے مالی سال کے آغاز سے میکسیکو کی سرحد پر امریکی حکام نے ریکارڈ 16,290بھارتی شہریوں کو حراست میں لیا ہے۔ اس سے پہلے 2018میں 8,997 کی بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی تھی۔ بھارتی روزگار کے لیے ترقی یافتہ ممالک میں داخل ہونے اور وہاں آباد ہونے کے لیے مختلف راستوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق فروری 2019سے مارچ 2022کے دوران تقریبا 149,000بھارتی غیر قانونی تارکین وطن کو امریکی حکام نے حراست میں لیا تھا۔ بڑی تعداد میں بھارتی ایسے بھی ہیں جو اپنے ویزے کی مدت سے زیادہ قیام کر کے بھارت واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ٹیکساس اور کیلیفورنیا میں بھارتی شہریوں کی نمائندگی کرنے والے امیگریشن وکیل دیپک اہلووالیا نے کہا کہ جہاں کچھ تارکین وطن معاشی وجوہات کی بنا پر امریکہ آ رہے ہیں، وہیں بہت سے لوگ ظلم و ستم سے تنگ آکر ملک سے بھاگ رہے ہیں۔ موخر الذکر گروپ کا تعلق مسلمانوں، عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندوئوں سے ہے جو ہندوتوا کے غنڈوں کے ہاتھوں تشدد سے خوفزدہ ہیں۔میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 45,755تارکین وطن بھارتی انگلش چینل عبور کرکے برطانیہ میں داخل ہوئے۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے ایک برطانوی اخبار دی ٹائمز نے کہا ہے کہ بھارتی تارکین وطن تیسرا سب سے بڑا گروپ بن گیا ہے جو خطرناک چھوٹی کشتیوں پر انگلش چینل کے ذریعے غیر قانونی طور پر برطانیہ کے ساحلوں میں داخل ہوتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف رواں سال تقریبا 250بھارتی تارکین وطن نے چھوٹی کشتیوں میں خطرناک سفرکیا ہے جبکہ پچھلے سال 233 سے زیادہ نے چینل کو عبور کیا تھا۔ یورپ بھر میں زمینی راستے سے فرانس تک سفر کرنا اور پھر اسمگلروں کی چھوٹی کشتیوں پر برطانیہ آنے کے لیے کیلیس کے جنگل میں انتظار کرنا غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کے لیے برطانیہ میں داخل ہونے کا ایک بہت ہی مشکل راستہ ہے۔رپورٹس کے مطابق کینیڈا نے 2022میں 700سے زیادہ بھارتی طلبا کوجعلی داخلہ لیٹرزپیش کرنے پر ملک بدری کے نوٹس جاری کیے تھے۔ انہیں کینیڈین بارڈر سیکیورٹی ایجنسی (CBSA)سے ملک بدری کے خطوط موصول ہوئے تھے۔ ان تمام طلبا نے 2018سے 2022تک سٹوڈنٹ ویزا کے لیے برجیش شرما کی سربراہی میں جالندھر کی ایک ایجنسی ایجوکیشن مائیگریشن سروسز کے ذریعے درخواست دی تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ سال ایک چار رکنی بھارتی خاندان بہتر مستقبل کی تلاش میں غیر قانونی طور پر امریکہ-کینیڈا سرحد عبور کرتے ہوئے موت کی نیند سوگیا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر ہجرت بھارت کی بھیانک تصویر پیش کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی کے نام نہاد شائننگ انڈیا اور اچھے دن کے نعرے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہو رہے ہیں۔ ہندوتوا کی بڑھتی ہوئی لہر میں تنوع کی گھٹتی ہوئی جگہ بھارت کی مجموعی داخلی صورت حال کو خراب کر رہی ہے جس کے منفی اثرات روزگار اور تعلیمی اداروں میں سازگار ماحول پر پڑ رہے ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button