بھارت

بھارت :گائے کے گوشت کے الزام پر بجرنگ دل کے چھاپے کے بعد ہندو نوجوان کی خودکشی

چھتیس گڑھ: بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میںایک 23سالہ نوجوان لوکیش سونی نے اپنے گھر پر گائے کے گوشت کی موجودگی کے الزام پر بجرنگ دل اور وشو اہندو پریشد کے ارکان کی طرف سے چھاپے کے بعد خودکشی کر لی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھلائی کے علاقے سپولا میں پیش آنے والے اس واقعے سے ہندوتوا گروپوں کی بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خلاف شدید غم و غصہ پیدا ہوا ہے جو اب ہندو گھرانوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔لوکیش سونی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ چھاپہ ماروں کی طرف سے زبردستی اور دھمکیوں کی وجہ سے وہ یہ سخت قدم اٹھانے پر مجبور ہوا۔ اس کی خالہ نے بتایاکہ چھاپہ ماروںکے جاتے ہی سونی نے خود کو گھر کے اندر بند کر لیا۔ گھنٹوں بعد دروازہ توڑ کر اس کی بے جان لاش ملی۔سونی کے والد نے بتایاکہ میرا لڑکا خوفزدہ تھا، ان لوگوں نے گائے کے گوشت کے استعمال کا الزام لگاکر ہمارے گھر پر چھاپہ مارا۔ وہ ہراسانی برداشت نہ کر سکا اور اپنی زندگی ختم کر دی۔بجرنگ دل کے لیڈروں کا دعوی ہے کہ انہوں نے کرشنا نگر میں ایک مندر کے قریب گائے کا گوشت فروخت ہونے کی اطلاعات پر کارروائی کی۔ تاہم رائے پور کے سماجی کارکن کنال شکلا نے گائے کے تحفظ کی آڑ میں ہندوتوا گروپ کی غنڈہ گردی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ کوئی مسلمان نہیں تھا، یہ لوکیش سونی تھا۔ ہندوتوا گروپ اب ہندوئوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ حکومت کی خاموشی انہیں حوصلہ دیتی ہے۔عدم برداشت کایہ واقعہ ہجومی انصاف کے بڑھتے ہوئے کلچرکی عکاسی کرتا ہے جس سے حکومت کی ملی بھگت اور انتہا پسند تنظیموں کے اثر و رسوخ کے بارے میں سوالات اٹھتے ہیں۔ ناقدین جوابدہی اور اس طرح کے ٹارگٹڈ تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں جس سے بھارت کا سماجی تانا بانا تباہ ہورہا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button