بھارت

بی جے پی پورے بھارت میں ہندوتوا کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی نصاب کو تبدیل کر رہی ہے

نئی دہلی: بھارت میں بی جے پی کی زیر قیادت ریاستی حکومتیں تعلیم کو پارٹی کے ہندو قوم پرست ایجنڈے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے اسکولوں کے نصاب پر نظر ثانی کی کوشش کر رہی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومتوں نے نصاب میں ترامیم کے ذریعے ممتاز بھارتی مصلحین کے ابواب کو ہٹا دیا ہے اور نصاب میں راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے بانی کے ایچ ہیڈگیور کے بارے میں مواد شامل کیا ہے۔ گجرات اور اتراکھنڈ میں حکومتوں نے ہندو توا کی تعلیم پر زور دینے کے لئے اسکولی نصاب میں بھگوت گیتا اور ویدوں جیسے مذہبی مواد کو شامل کیا ہے۔ماہرین تعلیم اور دیگرماہرین نے یہ کہتے ہوئے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ یہ تبدیلیاں سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہیں اور ان کا مقصد بھارتی تاریخ کو فرقہ وارانہ عینک سے دوبارہ تحریرکرنا ہے۔ نظرثانی میں مغل شخصیات کی شمولیت کو کم کیا گیا ہے جن کے بھارتی فن تعمیر، ثقافت اور ورثے پر تاریخی اثرات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ مغل رہنمائوں کو بھارت کی متنوع میراث میں اہم شخصیات کے طور پر پیش کرنے کے بجائے حملہ آوروں کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ عیسائی اور مسلم کمیونٹیز کے زیر انتظام اسکولوں سمیت اقلیتی اسکولوں کو مذہب کی جبری تبدیلی کے الزامات اور تحقیقات کا سامنا ہے،جبکہ آر ایس ایس سے منسلک اسکول ہندو طرززندگی اورتقسیم کرنے والے تعلیمی ماحول کوفروغ دے رہے ہیں۔ایک متنازعہ اقدام کے تحت سائنسی مضامین کو بھی تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ڈارون کے نظریہ ارتقاء اور برقی مقناطیسیت جیسے بنیادی تصورات کو ویدک سائنس اور ویدک ریاضی سے تبدیل کیا جا رہا ہے اور تسلیم شدہ سائنسی اصولوں پر ہندو افسانوی نظریات کوترجیح دی جارہی ہے۔ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ یہ نظرثانی بی جے پی کی وسیع تر تعلیمی اصلاحات کی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد بھارت کے تعلیمی نظام کو ہندوتوا کے بیانیے اور اقدار سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ یہ تبدیلیاں نہ صرف ہندو قوم پرست نظریات کو فروغ دینے کی کوشش ہیں بلکہ ان کا مقصد خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر جیسے علاقوں میںمسلم ثقافتی شناخت کو مٹانے کی کوشش بھی ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بی جے پی تعلیمی نصاب کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے مطابق تشکیل دے کر نوجوانوں میں ہندو قوم پرست نظریات کو ابھارنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ انہیں نظریاتی طورپراپنی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ کیا جاسکے اورملک میں سیاسی غلبہ حاصل کیا جاسکے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button