پنجاب میں پنون کی یوم جمہوریہ کی تقریبات کے بائیکاٹ کی اپیل سے بھارت پریشان
چندی گڑھ:خالصتان نواز جلاوطن سکھ رہنماگروپتونت سنگھ پنن کی طرف سے پنجاب میں بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریبات کے بائیکاٹ کی اپیل اور خالصتان کے بڑھتے ہوئے مطالبے کے باعث بھارتی حکومت نے پنجاب بھر میں حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا جس سے اس کا خوف اور بے چینی واضح ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریاست کے علاقے فرید کوٹ میںایک فلائی اوور سمیت متعدد مقامات پرخالصتان کے حق میں نعروں اور بائیکاٹ کی اپیلوں سے بھارتی حکام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پنجاب پولیس نے نعروں پرفوری طوپر رنگ کردیااور حفاظتی انتظامات کو سخت کر دیا جس سے پنجاب میں سکھوںمیں تحریک آزادی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور اس کے نظریاتی جڑوں کے بارے میںبھارتی خدشات کی عکاسی ہوتی ہے۔سکھز فار جسٹس (SFJ) کی طرف سے پٹیالہ کے اسکولوں کو مبینہ طور پر بھیجے گئے ای میلزمیںان سے یوم جمہوریہ کی سرگرمیوں سے باز رہنے کی تاکید کی گئی جس نے حکام کے خدشات میں اضافہ کر دیا ۔ بھارتی حکام نے ان ای میلز کو گرپتونت سنگھ پنون کی طرف سے امن و امان کو خراب کرنے کی ایک کوشش کے طور پر مسترد کر دیا، لیکن ان کے اقدامات سے ان تاریخی شکایات کو دور کرنے میں ریاست کی ناکامی کی عکاسی ہوتی ہے جو خالصتان تحریک کو ہوا دے رہی ہیں۔امرتسر میںپنون کی طرف سے سرکاری عمارتوں پر خالصتان کے جھنڈے لہرانے کی کال کے بعد 2500پولیس اہلکاروںکو تعینات کیاگیا۔اس کے علاوہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کی یوم جمہوریہ کی تقریب کا مقام فرید کوٹ سے پٹیالہ منتقل کر دیا گیا جبکہ فرید کوٹ کے اسٹیڈیم میں خالصتان کے حق میں نعرے تحریر کئے گئے۔بھارت سکھ برادری کے جائز مطالبات پر توجہ دینے کے بجائے پنون پر بیرون ملک چھپے ہوئے مفرور کالیبل لگارہا ہے۔ پٹیالہ کے ڈی آئی جی مندیپ سنگھ سدھو نے پنون پر امیگریشن اور مالی فوائد کے وعدوں سے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا اوریہ دعوی پنون کے اثر و رسوخ سے بھارتی ریاست کی بڑھتی ہوئی بے چینی کو ظاہر کرتا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے خالصتان نواز آوازوں کو گرفتاریوں، کریک ڈائون اور پروپیگنڈے کے ذریعے دبانے کا فیصلہ سنجیدہ مسائل کو بامعنی بات چیت کے ذریعے حل کرنے میں اس کی ناکامی کوواضح کرتا ہے۔ خالصتان تحریک بھارت کے جمہوری دعوئوں کو چیلنج کرتی رہتی ہے اوربھارت کے اقدامات سے پنن اور اس کے حامیوں کی قیادت میں انصاف اور خود ارادیت کے مطالبات کو تقویت ملتی ہے۔