جموں

ڈاکٹروں نے زہریلے مواد کے استعمال کو راجوری میں پراسرارا موات کی وجہ قراردیا

جموں: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں ضلع راجوری کے علاقے بدھل میں پراسرار بیماری کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے تقریباً اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ اموات کی وجہ زیریلا مواد ہے کیونکہ ایٹروپین سے جو کہ زہر کا توڑ کرنے والی دوائی ہے، تمام مریض مکمل صحت یاب ہوئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس واقعے نے جس میں 7دسمبر سے اب تک 17جانیں جاچکی ہیں، اس وقت نیاموڑ لے لیا جب ایٹروپین کے استعمال سے صحت یابی کی شرح 100فیصد ہوگئی۔تاہم زہریلے مواد کا ابھی تک پتہ نہیں چلا ہے اور فرانزک رپورٹس کا انتظار ہے۔ ڈاکٹر ممکنہ طویل مدتی اثرات سے نمٹنے کے لیے متاثرہ مریضوں کو نگرانی کررہے ہیں۔ایک سینئر ڈاکٹر کے مطابق اگرچہ بدھل کے رہائشیوں کی طرف سے استعمال کیے جانے والے زہریلے مواد کی صحیح نوعیت ابھی تک واضح نہیں ہے، لیکن ایٹروپین کے استعمال سے مذکورہ مریضوں کی صحت یابی کی شرح 100 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ڈاکٹر نے بتایاکہ ہمیں زہر کی صحیح نوعیت کے بارے میں یقین نہیں ہے لیکن ایٹروپین انتہائی موثر ثابت ہوا ہے۔محکمہ صحت اور طبی تعلیم کے سکریٹری ڈاکٹر سید عابد رشید شاہ ،پرنسپل جی ایم سی راجوری اے ایس بھاٹیہ اور ماہرین کی ایک ٹیم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔مقامی لوگوں نے پہلے ہی علاقے میں آزادی پسندوں کو نشانہ بنانے کے لئے پانی کے ذخیرے کو زہرآلودکرنے میں بھارتی فوج کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button