نریندر مودی کے ہندوتوا نظریات اور اسکے اثرات بین الاقوامی سطح پر بے نقاب
اسلام آباد:
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہندوتوا نظریات اور اسکے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی بے نقاب ہو رہے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نریندرمودی کے ہندوتوا نظریات اور اسکے اثرات کے حوالے سے برطانیہ کے ہوم آفس کی جانب سے اہم رپورٹ منظر عام پرآگئی ہے۔مڈل ایسٹ آئی کے مطابق برطانوی حکومت کی رپورٹ میں کہا گیا کہ انتہا پسند ہندوئوں نے 2022میں برطانیہ کے علاقے لیسسٹرفسادات میں مرکزی کردار ادا کیا تھا، یہ فسادات اس وقت شروع ہوئے تھے جب 200ہندونقاب پوش جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے ہائی فیلڈ کے علاقے میں مارچ کرتے دکھائی دیے۔ برطانوی سرکاری رپورٹ میں لیسسٹر فسادات میں ہندوتوا انتہاپسندی کو اہم وجہ قرار دیا گیا ہے۔ڈیلی میل کی مئی 2023کی رپورٹ کے مطابق لیسسٹر فسادات کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے کارکنوں نے ہوا دی تھی۔مڈل ایسٹ آئی کے مطابق فسادات کے فورا بعد لیسسٹر کے میئر، سر پیٹر سولزبی نے کہا تھا کہ؛”ہندوتوا نظریہ ان واقعات میں ایک اہم عنصر ہے، لیک رپورٹ ثابت کرتی ہے کہ کسی بڑی پالیسی دستاویز میں ہندوتوا پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب ہندوتوا انتہاپسندی کو کسی بڑے حکومتی دستاویز میں تفصیل سے زیرِ بحث لایا گیا ہے۔برطانوی روزنامے دی گارڈین میں شائع ہونے والی یویٹ کوپر کی رپورٹ کے مطابق ہندو قوم پرستی کو انتہا پسندی کے فروغ کی اہم وجہ قرار دیا گیا۔ہندو فار ہیومن رائٹس یوکے کے ڈائریکٹر راجیو سنہا نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ ہندو انتہا پسندی برطانیہ کیلئے بڑا خطرہ ہے، ہمیں امید ہے کہ افشا رپورٹ ہندو قوم پرستی سے نمٹنے کے لیے مزید بنیادیں فراہم کرے گی۔ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق انتہا پسند جماعت آر ایس ایس بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ قریبی تعلق رکھتی ہے اور اس کی طاقت میں اضافے کا سبب بھی ہے، برطانوی ہوم آفس کی رپورٹ میں انسدادِ انتہا پسندی کے کام کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ ہندوتوا انتہا پسندی کے بڑھتے رجحان کی روک تھام کی جائے۔