مقبوضہ جموں و کشمیر

وادی کشمیر میں امتحانی سینٹر نہ رکھنے پر ڈاکٹروں کا احتجاج

سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں ڈاکٹروں نے دہلی کے زیر انتظام نیشنل بورڈ آف ایگزامینیشن کی جانب سے رواں سال ایک بار پھر سپر اسپیشلٹی کورسزکے لئے داخلہ ٹیسٹ کا سینٹر سرینگرمیںنہ رکھنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد ڈاکٹروں کو جو سپر اسپیشلٹی کورسز کے خواہشمند ہیں، امتحان دینے کے لیے جموں جانا پڑے گا۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب وادی کشمیر میں یہ سنٹر قائم نہیں کیا گیا بلکہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال 2022سے برقرار ہے، امیدواروں کو امتحان دینے کے لیے جموں یا دوسرے شہروں کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ وہ اسے خاص طور پر وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے خواہشمندوں کے خلاف ایک سازش قراردیتے ہیں۔یونائیٹڈ ڈاکٹرز فرنٹ (UDF)کی مقبوضہ جموں وکشمیر شاخ کافی عرصے سے اس معاملے کو اٹھا رہی ہے۔ ایسوسی ایشن پہلے ہی ہیلتھ سیکرٹری کو خط لکھ چکی ہے اور جواب کا انتظار کر رہی ہے۔امیدوار اپنی مایوسی کا اظہار کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں۔ ایک ڈاکٹر نے ایکس پرایک پورٹ میں کہاکہ ایک بار پھرکشمیر کو امتحانی مرکز سے محروم کر دیا گیا ہے۔ خواہشمندوں کو اب طویل سفر طے کرنا پڑے گا، وہ بھی عید کے مقدس دن جب خاندان اکٹھے ہوتے ہیں، لیکن ہمیں اپنے خوابوں کے لئے اپنے خاندانوں سے دورجانا پڑے گا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button