خصوصی رپورٹ
مودی کے بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ
بھارتی فورسز نے 1989سے اب تک11ہزار2سو65کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا

کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی کے دور حکومت میں بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور بھارت اس وقت عصمت دری اور صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات میں دنیا میں سرفہرست ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں ہر 16 منٹ میں ایک عورت آبروریزی کا نشانہ بنتی ہے جب کہ ہر 30 گھنٹے میں ایک خاتون کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا جاتا ہے،

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوج مقبوضہ جموں وکشمیر میں خواتین کی آبروزیری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جسکا مقصد کشمیریوں کو غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد سے روکنا ہے۔بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے متنازعہ علاقے میں جنوری 1989 سے رواں برس فروری تک 11ہزار2سو65 کشمیری خواتین کو اجتماعی آبروریزی اور بے مرمتی کا نشانہ بنایا جبکہ اس عرصے کے دوران فورسز کی جابرانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 22ہزار 9سو 80خواتین بیوہ ہوئیں۔بہت سی کشمیری خواتین ”آدھی بیواﺅں “ کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجہور ہیں جنکے شوہروں کو بھارتی فوجیوں نے لاپتہ کر دیا ہے ۔

حریت رہنماوں اور انسانی حقوق کے محافظوں نے کہا ہے کہ بھارت ”خواتین کا قومی دن “ منانے کاکوئی حق نہیں رکھتا کیونکہ دنیا کے سب کے بڑے نام نہاد جمہوری ملک اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں خواتین کی جو حالت زار ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں خواتین کی آبروریزی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور 10 لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکاروں نے خواتین اوربچوں سمیت تمام کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔ کے ایم ایس رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر مہذب دنیا کے لیے ایک واضح چیلنج ہے، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خواتین کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات کا نوٹس لے۔
