مسلمانوں سے متعلق معاملات کے حوالے سے بی جے پی حکومت کا رویہ انتہائی متعصبانہ ہے
وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر مہم چلائی جائے گی، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
نئی دلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں پیش کیے جانے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل صرف مسلمانوںکا مسئلہ نہیں بلکہ آئین کی خلاف ورزی کا بھی معاملہ ہے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے دلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ بل کے خلاف قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک گیر مہم چلائی جائے گی۔ انہوںنے کہا کہ وقف بورڈ کے حوالے سے بہت سی باتیں پھیلائی گئی ہیں جیساکہ جس زمین پر وقف بورڈ ہاتھ رکھ دیتا ہے وہ اسی کی ہو جاتی ہے جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وقف ترمیمی بل مذہبی تفریق پر مبنی ہے کیونکہ صرف مسلمانوں کے وقف کے ساتھ ایسا کیا جا رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ بدقسمتی سے وقف ترمیمی بل راجیہ سبھا میں پیش کیا گیااور حکمران جماعت ، اسکے اتحادیوں اور پارلیمنٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی نے اس معاملے میں بھارتی مسلمانوں کے خیالات اور آرا کو مسلسل نظر انداز کرتے ہوئے جس طرح سے اپنی من مانی تجاویز پارلیمنٹ میں پیش کی ہیں وہ انتہائی افسوسناک ، قابل مذمت اور بھارتی مسلمانوں ، اقلیتوں اور تمام انصاف پسند لوگوں کیلئے ناقابل قبول ہے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کا واحد مقصد وقف املاک کو مکمل طور پر تباہ کرنا اور مسلمانوں کو انکی مساجد ، عید گاہوں ، درسگاہوں اور قبرستانوں سے محروم کرنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ تقریبا پانچ کروڑ مسلمانوں نے ای میل کے ذریعے بل کے خلاف منطقی طور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا لیکن اسے یکسر نظر انداز کیا گیا۔انہوںنے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں سے متعلق تمام معاملات کے حوالے سے بی جے پی حکومت کا رویہ انتہائی متعصبانہ اور دشمنی پر مبنی ہے ۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مزید کہا کہ وہ حزب اختلا ف کی سبھی جماعتوں کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے اتحادیوں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بل کو ہرگز پارلیمنٹ سے منظور نہ ہونے دیں