مضامین

” کشمیر میں بھارتی جبرواسبتداد "

2014 میں ہندوستان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد بالعموم اور 5 اگست 2019 کے بعد بالخصوص نریندرا مودی کی زیr قیادت بی جے پی کی سفاک حکومت مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلم تشخص کو بگاڑنے کی سازشیں کر رہی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق بیالیس لاکھ بھارتی شہریوں کو غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل سرٹیفیکیٹس جاری کیے گئے ہیں۔جسکا مقصد ریاست جموں وکشمیرکی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا اور اسے خدا نخواستہ ہندو سٹیٹ بنانا ہے۔
2019 کے بعد بھارتی حکومت جموں اوروادی کشمیر میں ہزاروں ایکڑ ریاستی زمینوں پر قبضہ کرچکی ہے۔ ارض مقدس فلسطین پر جس طرح اسرائیلی سامراج قابض ہوا بالکل اسی طرح بھارت کشمیر پر قبضے کی کوشش کررہا ہے ۔ ہزاروں کشمیری شہریوں سے انکی زمینیں چھینی جارہی ہیں انکی جائیدادوں کو ضبط یا مسمار کیا جا رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کو ایک مکمل فوجی چھائونی میں بدلنے کیلئے ریلوے لائن بچھائی جا رہی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف بھارتی فوج کی نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔ اس ریلوے لائن کیلئے کشمیری کسانوں کی ہزاروں کنال قیمتی زرعی اراضی تباہ کردی گئی ہے۔ اور اب اس ریلوے لائن کو لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں تک لانے کے منصوبے سے کشمیریوں کی مزید قیمتی اراضی تباہ کرنے کا منصوبہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر کوعملا ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیاگیا ہے، جہاں ہر طرف فوجی بوٹوں کی دھمک سنائی دیتی ہے۔ دس لاکھ بھارتی فوجی اس ریاست میں تعینات ہیں، جو ہر سطح پر کشمیر عوام کی زندگیوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔بھارتی فوج صرف کنٹرول لائن پر تعینات نہیں ہے بلکہ ہر گلی ،محلے ،گائوں، قصبوں اور شہروں میں اپنا تسلط قائم کئے ہوئے ہیں ۔
جگہ جگہ چیک پوسٹیں ، آرمی کیمپ اور چھائونیاں پوری ریاست میں حراستی مراکز کی شکل اختیار کر چکی ہیں ۔
بھارتی فوج کی اس بھاری موجودگی کی وجہ سے کشمیری شہریوں کی ذہنی صحت پر تباہ کن اثر پڑ ر ہے ہیں۔ مسلسل خوف ،جامہ اور خانہ تلاشیاں ،گھروں پر چھاپے اور جبری گمشدگیاں روزمرہ کا معمول بن چکی ہیں ۔ بچے اور نوجوان نفسیاتی دبا ئواور ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں۔ خوف کا یہ عالم ہے کہ لوگ اپنے گھروں میں بھی خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں آزادانہ بات چیت کرنے سے گھبراتے ہیں۔
بھارتی جبرواستبداد کی وجہ سے مجموعی طور پر کشمیر میں آزاد زندگی کا تصور پوری طرح ختم ہوچکا ہے۔ خواتین اور بچوں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ بھارتی فوج کے ہاتھوں خواتین پر تشدد کو ہمیشہ جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو باہر بھیجنے سے خوفزدہ رہتے ہیں۔
مقبوضہ جموں کشمیر میں آزادی ، حق خودارادیت اور عوامی حقوق کے لیے اٹھنے والی ہر آواز کو کالے قوانین بشمول ٹاڈا، افسپا،پوٹا، پی ایس اے اور یو اے پی اے کے تحت دبانے کے استعماری ہتھکنڈے روزانہ کی بنیاد پر آزمائے جا رہے ہیں۔ 2019 سے پہلے اور بعد میں ان ہی کالے قوانین کے تحت ہزاروں کشمیری حریت پسندوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں قید کیا گیا ہے۔
نئی دلی کے زیر سایہ بھارتی ایجنسیاں ایس آئی اے ، این آئی اے اور سی آئی کے نے مقبوضہ کشمیر میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے ۔ کسی بھی شہری کو آزادی پسند ہونے ، اسکا رشتہ دار ہونے یا کسی بھی قسم کے تعلق کو بنیاد بنا کر نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے انکے گھر ضبط کیئے جا رہے ہیں۔ بھارتی حکومت کشمیری شہریوں کو بے دست و پا ہر سطح پر بے اختیار کر نے کے مکروہ راستے پر گامزن ہے ۔
بھارت نے کشمیر میں جو نظام نافذ کیا ہے، وہ ایک کھلی جیل سے کم نہیں۔ کشمیری عوام کی ہر حرکت پر نظر رکھی جاتی ہے، ان کے بنیادی شہری حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، اور ان کی روزمرہ زندگی کو فوجی جبر کے ذریعے مفلوج کیا جا رہا ہے۔ دنیا کے کسی بھی حصے میں اتنی بڑی تعداد میں قابض فوج کی موجودگی شہری زندگی کے لیے تباہ کن سمجھی جاتی ہے، لیکن مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت نے اسے ایک معمول بنا دیا ہے۔ اس فوجی تسلط کا مقصد واضح طورپرکشمیری عوام کو ہر طرح سے خوفزدہ کر کے ان کی آواز دبانا ہے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ظلم اور جبر زیادہ دیر تک کسی قوم کی آزادی کی جدوجھد کو نہیں دبا سکتے اور کشمیری عوام کی مزاحمت اس حقیقت کا ثبوت ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام ریاست کی آزادی اسکی وحدت اور شناخت کے لیئے لازوال جدوجہد کر رہے ہیں ۔ بھارت تمام تر جبرواستبداد کے باوجود کشمیری عوام کی مزاحمت کو کچلنے میں کامیاب نہیں ہو سکا اور نہ ہی وہ اہنے مذموم مقاصد حاصل کرسکے گا۔ وقت کی ضرورت ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجھد آزادی میں انکی مکمل تائید و حمایت کی جائے ۔

عزیر احمد غزالی چیئرمین پاسبان حریت جموں کشمیر

18 فروری 2025

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مزید دیکھئے
Close
Back to top button