مقبوضہ جموں و کشمیر

آغامہدی ، آغاہادی کی کشمیری ثقافت کا احترام کرنے کی تلقین کرنے والے سائن بورڈ ز ہٹانے کی مذمت

سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ مہدی اوراسلامی اسکالرآغا سید محمد ہادی نے سرینگر کے لال چوک میں سائن بورڈز ہٹائے جانے کی مذمت کی ہے جن میں سیاحوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ مقامی ثقافت کا احترام کریں، شراب اور منشیات کے استعمال سے گریز کریں اور شہر کو صاف ستھرا رکھیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی طرف سے سرینگر کے لال چوک میں لگائے گئے سائن بورڈ زمیں مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیاگیاتھا کہ وہ مقامی روایات کا احترام کریں، اپنے خاندانوں سے پیار کریں اور ان کی قدر کریں۔بورڈز میں خاص طور پر سیاحوں سے تلقین کی گئی تھی کہ وہ شراب نوشی، منشیات کے استعمال، سڑکوں پر تھوکنے اور عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی سے گریز کریں۔آغا روح اللہ مہدی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں پولیس کی اس کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ سیاحوں سے مقامی روایات کا احترام کرنے کی اپیل بھی کشمیر میں اب غیر قانونی ہے۔ پولیس واضح کرے کہ سائن بورڈ سے کس قانون کی خلاف ورزی کی گئی تھی؟ یا صرف وہی قانون ہے جس سے کشمیریوں کو خاموش کیا جاسکتاہے؟ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کشمیریوں سے ان کی شناخت چھین رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹننٹ گورنر کی نوآبادیاتی انتظامیہ نے بھارتی افواج کے ساتھ مل کر کشمیر کو ایک ڈرائونے خواب میں تبدیل کر دیا ہے جہاں لوگ احتجاج نہیں کر سکتے، اپنی شناخت کی حفاظت نہیں کر سکتے یہاں تک کہ اپنی ثقافت کے لیے بات بھی نہیں کر سکتے۔آغامہدی نے خبردار کیا کہ اس طرح کے ظلم سے صرف مزاحمت کو ہواملے گا۔انہوں نے کہاکہ آپ کشمیریوں کو جتنا زیادہ دیوار کے ساتھ لگائو گے، اتنا ہی ان کا اسے توڑنے کا عزم مضبوط ہوگا۔ کشمیریوں کو بھی دوسرے معاشروں کی طرح اپنی ثقافت اور عقیدے کا تحفظ کرنے کا حق حاصل ہے۔انہوں نے پولیس پر زور دیا کہ وہ نوآبادیاتی طاقت کی طرح نہیں بلکہ قانون کے مطابق اور کمیونٹی اور اس کی حساسیت کا احترام کرتے ہوئے مقامی پولیس کی طرح ذمہ داری کے ساتھ کام کرے۔واضح رہے کہ سرینگر میں نئی دہلی کے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے حکم پر عمل کرتے ہوئے پولیس نے شہر کے تجارتی مرکز لال چوک میں سیاحوں کو شراب اور منشیات کے استعمال سے بچنے کی تلقین کرنے والے سائن بورڈز کو ضبط کر لیا۔
معروف اسلامی اسکالرآغا سیدمحمد ہادی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں قابض انتظامیہ کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ بورڈ زکو ایک گھنٹے بھی کیوں نہیں رہنے دیاگیا؟ کیا وہ منشیات سے پاک کشمیر کی مہم کا حصہ نہیں ہیں؟

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button