میرپور:” سانحہ کنن پوشپورہ کے مجرم تاحال آزاد”کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد
میرپور :انسٹیٹیوٹ آف ڈائیلاگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز کے زیر اہتمام میرپور میں سانحہ کنن پوشپورہ کے بارے میں ایک سیمینار منعقد کیاگیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق "کنن پوشپورہ: بھارتی قابض افواج کے ذریعے صنفی جنگی جرم بین الاقوامی قانون کے تناظر میں”کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام پی جی ڈگری کالج برائے خواتین میرپور کے تعاون سے کیاگیا۔ سیمینار میں فیکلٹی ممبران، عملہ، انتظامیہ اور طالبات نے شرکت کی۔ سیمینار کا بنیادی مقصد بھارتی قابض افواج کی طر ف سے مقبوضہ کشمیرمیں جاری صنفی بنیادوں پر جنگی جرائم کو اجاگر کرنا تھا، جو جنسی تشدد کوایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ تقریب کا مقصد طلبہ میں جموں وکشمیرمیں قابض فوجیوںکی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا بھی تھا ۔23فروری 1991کی شب ضلع کپواڑہ کے گائوں کنن اورپوش پورہ میںبھارتی فوج کی 4 راجپوتانہ رائفلز کے اہلکاروں نے 100کے قریب کشمیری خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایاتھا۔ بھارتی فوج کی درندگی کا نشانہ بننے والی خواتین کی عمریں 12 سے 60 سال کے درمیان تھیں۔ یہ خوفناک جرم جدوجہد آزادی کشمیر کے تاریک ترین ابواب میں سے ایک ہے۔ متاثرہ خواتین 34سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود انصاف سے محروم ہیں جبکہ مجرموں کو کالے قوانین کے تحت تحفظ فراہم کیا جارہاہے۔بھارت اس سفاکانہ واقعے کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کرانے میں مسلسل ناکام رہا ہے بلکہ اس کے برعکس وہ اس سانحے کی تحقیقات میں تاخیر کی کوشش کر رہاہے ۔سیمینار میں بھارتی افواج کے مظالم اور اس اندوھناک واقعے کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا گیا۔ یہ واقعہ بھارت کے نظام انصاف پر بھی ایک بدنما داغ ہے۔ کالج کی پرنسپل پروفیسر شگفتہ زرین نے اپنے خطاب میں کہاکہ جب ہر جگہ انصاف کی راہیں مسدود ہو رہی ہوں، تو ہمیں مظلوموں کی آواز بننا ہوگا۔ نئی نسل کو بھارتی قابض افواج کے مظالم اور ان کے سنگین جرائم کے بارے میں آگاہی فراہم کی جانی چاہیے ۔پروفیسر شازیہ نسرین نے بین الاقوامی قوانین کے تحت خواتین کے حقوق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران جنسی تشدد کو جنیوا کنونشنز کے تحت جنگی جرم قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے 1949کے چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 27کا حوالہ دیا، جس کے دوران جنگ کے دوران زیادتی اور بے حرمتی کو سختی سے ممنوع قرار دیاگیا ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم اسٹیٹیوٹ کا حوالہ بھی دیا، جس کے مطابق جنسی تشدد بشمول عصمت دری، آرٹیکل 7اور 8کے تحت جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔انسٹیٹیوٹ آف ڈائیلاگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ولید رسول نے اپنے خطاب میںکہاکہ ہر قابض طاقت آزادی کی جدوجہد کو دبانے کے لیے ظلم کا سہارا لیتی ہے، مگر آج کے دور میں ظلم کو زیادہ دیر تک چھپایا نہیں جا سکتا۔انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کو سمجھنا ہوگا کہ مقبوضہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے، خاص طور پر کشمیری خواتین کی حالت زار سے انہیں آگاہ ہونا چاہیے تاکہ وہ غلامی اور آزادی میں فرق کو پہچان سکیں۔ سیمینار کا اختتام اس مطالبے کے ساتھ ہوا کہ کنن پوشپورہ کیس پر بین الاقوامی توجہ مبذول کرائی جائے اور متاثرین کو فوری انصاف فراہم کیا جائے۔ سیمینار کی دیگر مقررین بشمول حفصہ نعمان، عائشہ ذاکر، رفعت بتول، اور مومنہ عزیز نے بھی کنن پوشپورہ میں ہونے والے مظالم کی مذمت کی ۔